کراچی کو انتظامی طور پر تقسیم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں،ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

پچاس سال سے پیپلز پارٹی کو شہری علاقوں کو مینڈیٹ نہیں ملا، پیپلز پارٹی کو سندھ کے شہری علاقوں کے فیصلے کرنے کا حق نہیں،رہنما ایم کیو ایم قانون نافذ کرنے والے اداروں خا ص طور پر سندھ رینجرز کے شکر گرزار ہیں کہ انہوں نے ایم کیوایم کے دفاتر پر حملوں میں ملوث عناصر کوگرفتار کیا،پریس کانفرنس

جمعہ 15 مارچ 2019 19:09

کراچی کو انتظامی طور پر تقسیم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں،ڈاکٹر خالد مقبول ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2019ء) ایم کیوایم کے دفاتر پر کھلے عام حملے ہورہے ہیں، متعدد کارکنان شہید و زخمی ہوچکے ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے سیکورٹی کے نام پر کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، علی رضا عابدی کے قتل کے ماسٹر مائنڈ کو آج تک گرفتار نہیں کیا گیا،قانون نافذ کرنے والے اداروں خا ص طور پر سندھ رینجرز کے شکر گرزار ہیں کہ انہوں نے ایم کیوایم کے دفاتر پر حملوں میں ملوث عناصر کوگرفتار کیا ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان حملوں میں ملوث پس پردہ عناصر اور ماسٹر مائنڈ کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے جمعہ کی دوپہر ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز واقع بہادر آباد پر ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ ایم کیوایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر ، ڈپٹی کنوینرز واراکین رابطہ کمیٹی، کراچی و حیدر آباد کے میئر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کو انتظامی طور پر تقسیم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں،کراچی میں اگر مزید اضلاع بنانے کی کوشش کی گئی تو عوام اس کو قبول نہیں کریگی،مصنوعی اکثریت کے ذریعے سندھ حکومت کراچی کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کرچکی ہے،صوبہ اگر اضلاع کی تقسیم کا اختیار رکھتا ہے تو کیاوفاق کو بھی صوبوں کی تقسیم کا اختیار ہونا چاہیے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آٹھاروی ترمیم پر اس کی روح کے مطابق کام نہیں ہوا،سندھ کا موجودہ بلدیاتی نظام آرٹیکل140-A سے متصادم ہے،وزیراعظم پاکستان سندھ کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں پر توجہ دیں،اگر توجہ نہیں دی گئی تو سندھ کے شہری عوام سڑکوں پر آئینگے،سندھ سیکریٹریٹ شہری علاقوں کے نوجوانوں کے لئے نوگوایریا بنتا جارہا ہے،گرین لائن پروجیکٹ سندھ حکوت کی نا اہلی کے سبب تاخیر کا شکار ہورہا ہے،گذشتہ پچاس سال سے پاکستان پیپلز پارٹی کو شہری علاقوں کو مینڈیٹ نہیں ملا،پاکستان پیپلز پارٹی کو سندھ کے شہری علاقوں کے فیصلے کرنے کا حق نہیں ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ اگر کراچی کے دو میئر ہونگے تو سندھ کے بھی دو وزیراعلی ہوسکتے ہیں،وزیراعلی سندھ ایک لسانی آکائی کی نمائندگی کرتے نظر آتے ہیں،متعصب سندھ حکومت نے شہری علاقوں کو بے یارومددگار چھوڑا ہوا ہے،ایم کیوایم انصاف مانگنے کیلئے اعلی عدالتوں میں گئی لیکن آج بھی ایم کیوایم پاکستان کی پٹیشن اعلی عدالتوں میں سسک رہی ہے،ایم کیوایم پاکستان چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کرتی ہے کہ ایم کیوایم کی پٹیشن پر فوری کاروائی کی جائے۔

ڈاکٹر خالد مقبول مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم کا مطالبہ ہے کہ لسانی بنیادوں کے بجائے انتظامی بنیادوں پر صوبے بنائے جائیں۔پریس کانفرنس سے ایم کیوایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان سندھ کے غریب مزدور کسانوں کے ساتھ ہے لیکن ساڑے تین لاکھ نوکریوں میں کراچی کے شہریوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا،پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں لسانی تعصب کی ہوا پیدا کرکے پاکستان کا نقصان کررہی ہے کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا ہر اقدام تعصب پر مبنی ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی کو پہلے ہی کئی حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہے اوراب پیپلز پارٹی سندھ میں مزید اپنی مرضی کے قانون بنا رہی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ساتھ کھلواڑ کرنا بند کرے۔