مودی کی مسلمانوں کے ساتھ نفرت کا ایک اور منہ بولتا ثبوت

دنیا بھر میں ہونے والے دہشتگرد حملوں کی سب سے پہلے مذمت کرنے والے نریندرا مودی نے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے قتل عام پر ابھی تک ٹوئیٹ نہیں کیا۔ راما لکشمی

Kamran Haider Ashar کامران حیدر اشعر جمعہ 15 مارچ 2019 22:19

مودی کی مسلمانوں کے ساتھ نفرت کا ایک اور منہ بولتا ثبوت
نیو دہلی (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15مارچ 2019ء) مودی کی مسلمانوں کے ساتھ نفرت کا ایک اور منہ بولتا ثبوت۔ دنیا بھر میں ہونے والے دہشتگرد حملوں کی سب سے پہلے مذمت کرنے والے نریندرا مودی نے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے قتل عام پر ابھی تک ٹوئیٹ نہیں کیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی مشہور خاتون صحافی راما لکشمی نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ میں ابھی تک نیوزی لینڈ میں پیش آنے والے پر سوز واقعے پر وزیر اعظم نریندرا مودی کے ٹوئیٹ کا انتظار کر رہی ہوں، انہوں نے کہا کہ عام طور پر دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کے حملے ہوں تو نریندرا مودی مذمت کرنے والوں میں سب سے آگے پائے جاتے ہیں لیکن نیوزی لینڈ میں درجنوں مسلمانوں کے دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے پر وزیر اعظم مودی نے ابھی تک ایک بھی ٹوئیٹ نہیں کیا۔

(جاری ہے)

خاتون صحافی کا مزید کہنا تھا کہ راحل گاندھی کا بھی اس واقعے کی مذمت کے حوالے سے کوئی ٹوئیٹ دیکھنے میں نہیں آیا تاہم اس کے بعد راحل گاندھی کی جانب سے ایک ٹوئیٹ میں کرائسٹ چرچ حملے کی پر زور مذمت کی گئی۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد پر فائرنگ کے نتیجے میں 49 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے، مسلح شخص نماز جمعہ کے بعد مسجد میں داخل ہوا اور خود کار ہتھیار سے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

حملہ آور نے کئی بار گن ری لوڈ کی اور مختلف کمروں میں جا کر فائرنگ کرتا رہا۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور اس دوران ہیلمٹ پر لگے کیمرے سے ویڈیو بناتا رہا اور انٹرنیٹ پر براہ راست دکھاتا رہا۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آڈرن نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کا سیاہ ترین دن قرار دیا اور کہا مسجد پر فائرنگ کا واقعہ دہشتگردی ہے۔

پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لے کر گاڑی سے اسلحہ برآمد کرلیا۔ حکام نے آج کے دن کرائسٹ چرچ پر سفر کی پابندی لگا دی جبکہ لوگوں کو مساجد سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ شہر میں گرجا گھر اور سکول بند کر کے ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں کافی تعداد میں لوگوں کو گولیاں لگی ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔