عافیہ صدیقی حساس معاملہ ہے اس پر احتیاط سے کام لیا جائے، وزیر خارجہ

نیوزی لینڈ واقعہ قابل مذمت ہے ، یورپ میں بدقسمتی سے اسلام فوبیا دکھائی دے رہا ہے،کچھ پاکستانی لاپتہ ہیں ، متاثرہ فیملی سے رجوع کر کے ہر ممکن مدد کرینگے ، شاہ محمود قریشی پاک بھارت کشیدگی میں کمی آئی ہے ،ہمیں جنگ نہیں امن کی جانب بڑھنا ہے ،بھارتی الیکشن تک ہمیں فضائی حدود اور لائن آف کنٹرول پر الرٹ رہنا ہوگا،کرتار پور راہداری کیلئے آئندہ میٹنگ 2 اپریل کو ہوگی، میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 16 مارچ 2019 15:06

عافیہ صدیقی حساس معاملہ ہے اس پر احتیاط سے کام لیا جائے، وزیر خارجہ
ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2019ء) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ عافیہ صدیقی حساس معاملہ ہے اس پر احتیاط سے کام لیا جائے، نیوزی لینڈ واقعہ قابل مذمت ہے ، یورپ میں بدقسمتی سے اسلام فوبیا دکھائی دے رہا ہے،کچھ پاکستانی لاپتہ ہیں ، متاثرہ فیملی سے رجوع کر کے ہر ممکن مدد کرینگے ،پاک بھارت کشیدگی میں کمی آئی ہے ،ہمیں جنگ نہیں امن کی جانب بڑھنا ہے ،بھارتی الیکشن تک ہمیں فضائی حدود اور لائن آف کنٹرول پر الرٹ رہنا ہوگا،کرتار پور راہداری کیلئے آئندہ میٹنگ 2 اپریل کو ہوگی۔

ہفتہ کو یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کا واقعہ قابل مذمت ہے جس میں 49 مسلمانوں کو شہید کیا گیا، دہشت گرد عالمی مسئلہ ہے نیوزی لینڈ میں ایسا واقعہ پہلے کبھی ہوا نہ سنا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے کہاکہ یوزی لینڈ مسجد پر حملہ کرنے والے شخص نے اپنے سر پر کیمرہ نصب کیا ہوا تھا تاکہ وہ اس واقعہ کو ریکارڈ کرے اور پوری دنیا میں براہ راست دکھائے، یہ وہ ذہنی کیفیت ہے جس سے ایک سوچ واضح ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گردواروں اور مندروں کی حفاظت کی طرح مساجد کی حفاظت کی بھی ضرورت ہے اور نماز جمعہ کے وقت یہ واقعہ ہونا قابل مذمت اور قابل افسوس ہے، اس واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے۔انہوںنے کہاکہ یورپ میں بدقسمتی سے اسلام فوبیا دکھائی دے رہا ہے، اس واقعہ کو دہشت گردی تسلیم کیا گیا ہے، تفتیش سے بات سامنے آجائے گی کہ ملزمان کا مشن کیا تھا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ نیوزی لینڈ حکومت نے جاں بحق افراد کی شناخت کرلی ہے، ایک پاکستانی کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے تاہم کرائسٹ چرچ میں 300 پاکستانی رہائش پذیرہیں اور اس وقت 9 کے قریب پاکستانی لاپتہ ہیں جن کے موبائل بھی بند ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری ترجیح لاپتہ پاکستانیوں کی تلاش ہونی چاہیے، وقت گزرنے کے ساتھ فکر میں اضافہ ہورہا ہے اور پوری قوم اس واقعے میں لاپتہ پاکستانیوں سے متعلق فکر مند ہے۔

انہوںنے کہاکہ اس وقت کچھ پاکستانی لاپتہ ہیں تاہم متاثرہ فیملی سے رجوع کریں گے، ان کی ہرممکن مدد کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی آئی ہے، ہماری تو پہلے روز سے کشیدگی کم کرنے کی کوشش تھی، کشیدگی کم کرانے کیلئے چین نے کردارادا کیا، (آج) اتوار کو دورہ چین کروں گا جبکہ ہمیں جنگ نہیں امن کی جانب بڑھنا ہے تاہم 19 مئی تک مودی سرکار سے کوئی بعید نہیں کیونکہ بھارت کے انتخابات کا عمل 19 مئی تک پایہ تکمیل تک پہنچے گا، مودی سرکار سے کوئی توقع نہیں کہ وہ کوئی قدم اٹھائے، بھارتی الیکشن تک ہمیں فضائی حدود اور لائن آف کنٹرول پر الرٹ رہنا ہوگا، بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا بھارت میں سنجیدہ لوگوں پر اثر ہوا ہے، پاک بھارت مشترکہ اعلامیہ کافی عرصے بعد سامنے آیا ہے، کرتار پور راہداری کیلئے آئندہ میٹنگ 2 اپریل کو ہوگی۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پہلی باراو آئی سی قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کا ذکر کیا گیا، ہمارا موقف ہے مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کی جدوجہد ہے، ساری دنیا نے دیکھا کہ بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ اور پاکستان کا رویہ ذمہ دارانہ تھا ، روس نے پاکستان اور بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے پلیٹ فورم دینے کی تجویز دی اور پاکستان نے روس کی تجویز کی حمایت کی ہے، بھارت کومنانا ان کا کام ہے۔

عافیہ صدیقی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیرخارجہ نے کہاکہ سوشل میڈیا کے بہت سے فوائد ہیں تاہم حقائق کے برعکس معلومات ہوتی ہیں اور جو لوگ اپنی بیٹی کی خدمت چاہتے ہیں ان سے گزارش ہے حساس معلومات پر خاموش رہیں، عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں، اللہ کرے ہم عافیہ صدیقی کو رہا کروانے میں کامیاب ہوجائیں لیکن جب بھی امریکا سے بات کی ان کا کہنا ہے کہ امریکی قانون آڑے آتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں کرنا آسان ہیں، جہاں سوشل میڈیا کے فوائد ہیں وہاں ایسی چیزیں بھی ہیں جو حقائق کے برعکس ہیں۔ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیرون ملک میں موجود شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا وہاں کی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، اسی طرح پاکستان میں غیر ملکی کو سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ وہاں مساجد کھلی رہیں گی، نماز و عبادات جاری رہیں گی۔

اپنی گفتگو کے دوران او آئی سی اجلاس سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے متعلق قرار داد بیان کی گئی، پہلی مرتبہ بھارتی کارروائیوں کو ریاستی دہشت گردی سے تشبیہ دی گئی، میں ان وزرائے خارجہ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہم سے تعاون کیا اور ہماری بات سمجھی۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جبکہ بھارت جان بوجھ کر خبریں لیک کرتا ہے اورپوری دنیا نے دیکھا کہ بھارت کا رویہ جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ تھا۔