لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی زمین سی ڈی اے کی ملکیت ہے، سپریم کورٹ

سرکاری زمین کسی نجی شخص کو نہیں دی جاسکتی،چیئرمین سی ڈی اے لال مسجد اور جامعہ حفصہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں، تحریری حکم نامہ

ہفتہ 16 مارچ 2019 15:07

لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی زمین سی ڈی اے کی ملکیت ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان لال مسجد از خود نوٹس معاملے پر از خود نوٹس کیس کے تحریری حکمنامے میں کہاہے کہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی زمین سی ڈی اے کی ملکیت ہے، سرکاری زمین کسی نجی شخص کو نہیں دی جاسکتی،چیئرمین سی ڈی اے لال مسجد اور جامعہ حفصہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔

لال مسجد از خود نوٹس معاملے پر سپریم کورٹ نے 12 مارچ کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ۔

(جاری ہے)

چار صفحات پر مشتمل حکمنامہ جسٹس گلزار احمد نے تحریر کیا ہے ۔ حکم نامے میں کہاگیاکہ کمشنر اسلام آباد اور قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد پیش ہوئے۔حکمنامہ کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے نے جامعہ حفصہ اور ریسرچ سینٹر کی تعمیر بارے آگاہ کیا۔حکمنامہ میں کہاگیاکہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی زمین سی ڈی اے کی ملکیت ہے۔حکمنامہ میں کہاگیاکہ سرکاری زمین کسی نجی شخص کو نہیں دی جاسکتی۔حکمنامہ میں کہاگیاکہ چیئرمین سی ڈی اے لال مسجد اور جامعہ حفصہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں،تفصیلی رپورٹ 4 ہفتوں میں جمع کرائی جائے۔