Live Updates

ملک کی سیاسی و عسکری قیادت اور تمام مکاتب فکر کے علمائ مادروطن کے دفاع و استحکام کیلئے متحد اور ایک پیج پرہیں،مولاناعبدالخبیر آ زاد

پوری دنیا کیلئے پاکستان کا پیغام امن اور مصالحت ہے، دشمنوں کے خطر نا ک ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے علما ئ کا کردار انتہائی اہمیت کاحامل ہے > بہاولنگر میں پیغام پاکستان کانفرنس سے مذہبی امور کے سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق اورعلمائ کا خطاب، نیو زی لینڈ کی مساجد میں برپا ہونے والی قیامت صغریٰ کی مذمت

ہفتہ 16 مارچ 2019 21:17

بہا ولنگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2019ء) مجلس علمائ پاکستا ن کے چیئرمین اور بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیرآزاد نے کہا ہے کہ پوری دنیا کیلئے پاکستان کا پیغام امن اور مصالحت ہے جس کیلئے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اور تمام مکاتب فکر کے علمائ مادروطن کے دفاع و استحکام کیلئے متحداور ایک پیج پر ہیں۔انہو ں نے ان خیالات کا اظہار مدرسہ قاسم العلوم بہاولنگر میں صاحبزادہ مسعودقاسم قاسمی کے زیراہتمام منعقد ہونے والی پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔

کانفرنس سے مذہبی امور کے سابق وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ ضیائ کے سربراہ اعجازالحق ،ڈی پی او بہاولنگر عمارہ اطہر، برطانیہ کے ممتازعالم دین مولانا امداد حسین،مفتی عبدالمعیداسد ، پروفیسر مطیع الرحمان نفیسی اور مولانا صابر احمد عثمانی نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں سول سوسائٹی کے ممبران ، علما ئ ، وکلا اور دینی مدارس کے طلبا ئ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

تقریب کے صدرمو لانا عبدالخبیر آزاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام اورپا کستان کے دشمنوں کے خطرناک ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے علما ئ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ علمائ معاشرے میں اتحاد و یکجہتی، اتحاد بین المسلمین ، اتحادبین المذاہب، رواداری اور امن کے علمبردار ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستا ن کا آئین تمام اقلیتوں کو بھی مساوی انسانی حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور انہیں اپنے مذہبی عقائد کے مطابق ہمہ قسمی عبادات کیلئے ان کی عبادت گاہوں کو بھی تحفظ فراہم کرنے کی گارنٹی دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مذہبی مکاتب فکر کے علمائ وطن عزیزکی بقائ و سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہیں اور کبھی بھی ملک دشمن عناصر کی ر یشہ دوانیوں اور سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے تمام مکاتب فکر کے علمائ کرام اور مفتیان عظام کی مشاورت اور اتفاق رائے سے اسلامی تعلیمات کے عین مطابق پیغام پاکستان کی شکل میں ایسا متفقہ قومی بیانیہ مرتب کیا ہے جس سے قومی اتحاد و یگانگت اور ہمارے اجتماعی مفادات کے خلاف سر گرم ملک دشمن عناصر اور گروہوں کے ناپاک عزائم ناکام ہوگئے ہیں اور پیغام پاکستان بیانیہ کی برکت سے ہمارا ملی اتحاد فروغ پا کر دن بدن مضبوط اور مستحکم ہوتا جا ر ہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ پا ک بھارت کشیدگی کے ماحول میں وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کو امن اورمصالحت کا پیغام دے کر پاکستان کے خوبصورت امن پسند چہرے کو مز ید نکھار دیا ہے جس پر بین الاقوامی برادری میں بھی پاکستان کی تعر یف و توصیف ہو رہی ہے اور ہمارا قومی وقار مزید سربلند ہوا ہے۔سابق وفاقی وزیر مذہبی امور اعجازالحق نے پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا پیامبر دین حق ہے اسلامی تعلیمات میں مذہبی عقائد ،رنگ و نسل اورجغرافیائی حدبندیوں سے بالاتر ہو کر احترام انسانیت کا در س دیا گیا ہے مگر اسلام کے بڑھتے ہوئے اثرونفوذ سے خوفزدہ ہو کر ایک عالمی سازش کے تحت مسلمانو ں پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کرنے کی سازش کی گئی جوکہ پور ی طرح بینقاب اور ناکام ہو چکی ہے۔

پاکستان کی بہادر افواج نے دہشتگردی کے خلا ف مشکل ترین جنگ جیت کرامن کی محافظ عظیم فو ج ہونے کا اعزاز حا صل کرکے اپنی اعلیٰ عسکری صلاحیتوں کا بھی اعتراف کرایا ہے جو کہ پوری پاکستانی قوم کیلئے بھی قابل فخر ہے۔انہو ں نے کہا کہ پاکستان سمیت کسی بھی اسلامی ملک میں دہشتگردی کا معمولی سا واقعہ بھی ہو جائے تو عالمی میڈ یا اس کی منفی انداز میں تشہیر کرکے ہمارے دین اسلام اور مسلمانوں کے خلاف انتہائی متعصبانہ زہریلا پروپیگنڈا کرتا ہے جبکہ انسانی حقوق کی بین الا قوامی تنظیمیں بھی آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں مگر گز شتہ روز نیوزی لینڈ کی مساجد میں نماز جمعہ پڑھنے والو ں پر برپا ہونے والی قیامت صغریٰ کی محض رسمی انداز میں مذمت پر اکتفا کیا جا رہا ہے جوکہ مسلمانوں کے سا تھ تعصب اور امتیازی سلوک کا افسوسناک اظہار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی امہ کو ایسے درد ناک واقعا ت پر متحد ہو کر اپنے متفقہ ردعمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اوآئی سی کو بھی اس بارے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ نائن الیون کے سانحہ کی آڑ میں اسلامی ملک افغانستا ن پر چڑھائی کرنے اور پاکستان کو دھمکیاں دینے والے مغربی ممالک کا اب نیوزی لینڈ کے سانحہ پر ویسا ہی شدید ردعمل نہ آنا بھی پور ی دنیا کے مسلمانوں اور اسلامی ممالک کی حکومتو ں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی تحریک پر مرتب ہونے والا متفقہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان ہمارے دین اسلام کی معاشرتی تعلیمات کا بہترین خلاصہ ہے جس پر عمل درآمد کرانے کیلئے تمام مکاتب فکر کے علمائ کو حکومت پاکستان کے اداروں کے ساتھ بھر پورتعاون کرنا چاہیے۔انہوں نے ملک کی تعلیمی پالیسی کا جائزہ لینے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے انٹرمیڈیٹ کے سلیبس میں انگریز ی ناول کی جگہ آنحضور ? کی سیرت اور تعلیمات کے مضامین کو شامل کرنا قابل ستائش اقدام ہے دیگر کلاسز کے سلیبس پر بھی نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ثقافت کو فروغ دے کر تمام مذاہب کے مقدس مقامات کے احترام کی ثقافت کو پروان چڑ ھا کر پر امن مثالی معاشرہ کی تشکیل کرنا موجودہ دور کی اہم ترین ضرورت ہے۔انہو ں نے تجویز پیش کی کہ پیغام پاکستان کانفرنسو ں کے سلسلے میں وسعت دیکر تمام مذاہب اور مسالک کے مابین فروعی نوعیت کے اختلافات کو ختم کرانے کیلئے علمی مباحثوں کابھی اہتمام کیاجائے تاکہ پاکستان میں قابل رشک منصفانہ،عادلانہ مثالی معاشرہ تشکیل پاسکے۔کانفرنس کے اختتام پر وطن عزیز کے دفاع واستحکام کیلئے حکومت اور پاک افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی کے اظہار کے لئے متفقہ قرارداد منظور کی گئی اور پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لئے خصوصی دعا کرائی گئی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات