ْبیماریوں کی جلد تشخیص مریضوں کو مستقل معذوری سے بچا سکتی ہے ، ملکی وغیر ملکی طبی ماہرین

لوگوں کو چاہیے کہ وہ طبی ماہرین سے رجوع کریں ، سنی سنائی باتوں ، از خود ادویات کے استعمال اور اتائیوں کے پاس جانے سے گریز کریں ہڈیوں ، جوڑوں اور پٹھوں کے امراض کے لیے بحالی مراکز کا کردار بہت اہم ہے ، ملک میں مزید بحالی مراکز قائم کرکے قوم کو معذوری بچایا جا سکتا ہے ہڈیوں ، جوڑوں کے مبتلا افراد و صحت مندانہ زندگی گزارنے میں مدد دی جا سکتی ہے ، 23ویں عالمی رہیماٹولوجی کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 16 مارچ 2019 23:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2019ء) ملکی و غیر ملکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بیماریوں کی جلد تشخیص مریضوں کو مستقل معذوری سے بچا سکتی ہے ، لوگوں کو چاہیے کہ وہ طبی ماہرین سے رجوع کریں ، سنی سنائی باتوں ، از خود ادویات کے استعمال اور اتائیوں کے پاس جانے سے گریز کریں ، ہڈیوں ، جوڑوں اور پٹھوں کے امراض کے لیے بحالی مراکز کا کردار بہت اہم ہے ، ملک میں مزید بحالی مراکز قائم کرکے قوم کو معذوری بچایا جا سکتا ہے جبکہ ہڈیوں ، جوڑوں کے مبتلا افراد و صحت مندانہ زندگی گزارنے میں مدد دی جا سکتی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں پاسکتان سوسائٹی آف رہیماٹولوجی کی 23ویں عالمی رہیماٹولوجی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس میں یورپ، امریکہ ، مشرق وسطیٰ ، مشرق بعید، افریقہ اور پاکستان لے مختلف شہروں سے ماہرین شریک ہیں ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دارالسلام طنزانیہ سے آئے ہوئے طبی ماہر ڈاکٹر کامران حمید کا کہنا تھا کہ ہڈیوں ، جوڑو ں کے امراض کی فوری تشخٰص ہزاروں مریضوں کو مستقل معذور ہونے سے بچا سکتی ہے لیکن اس کے لیے ماہرین کواپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہوگا،ان کا کہنا تھا کہ بحالی مراکز جوڑوں اور پٹھوں کے امراض میں مبتلا افراد کو بہتر زندگی گزارنے میں مدد دے سکتے ہیں ،انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن ڈائو یونیورسٹی کی سربراہ ڈاکٹر نبیلہ سومرو کا کہنا تھا کہ اکثر ان کے پاس مریضوں کو اس وقت بھیجا جا تا ہے جب ان کی بیماری کے نتیجے میں وہ ناقابل تلافی حد تک معذور ہوچکے ہوتے ہیں ، اگر اکیسے مریضوں کو وقت پر بحالی مراکز میں لایا جائے تو وہ بغیر کسی پر بوجھ بنے اپنی زندگی نارمل انسانوں کی طرح گزار سکتے ہیں ،انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں معذوروں کی بحالی کے مراکز کی تعداد بہت کم ہے ،جس کی وجہ سے سینکڑوں افراد جو نارمل زندگی گزار سکتے ہیں وہ اپنی معذوری کی وجہ سے دوسروں پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ،متعدی امراض کی ماہر ڈاکٹر فرحین علی کا کہنا تھا کہ ویکسینز کے ا ستعمال سے ناصرف بچوں بلکہ بڑوں کو بھی کئی بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ پانچ ایسے ویکسینزہے جن میں ہیپاٹائٹس بی ، ایم ایم آر، ٹیٹنس ، انفلوائنزا اور نیوموکوکل شامل ہے ،بالغ افراد کو ضرور لگوانی چاہیے جبکہ بچوں کو ویکسین پروگرام میں شامل تمام ویکسین لگوانی چاہیے،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو پولیو کی کم از ک م دس سے پندرہ ڈوزز لگوانی چاہیے لیکن اگر کوئی بچہ اس سے زیادہ ویکسین کی خوراک لیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

کے ایم ڈی سی کی پروفیسر ڈاکٹر گلناز خالد نے کہا کہ جوڑوں اور پٹھوں کے امراض میں لیبارٹری ٹیسٹ کی اہمیت پر زور دیا ، برطانیہ سے آئے ہوئے ڈاکٹر خالد لطیف نے ایکسرے، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کے استعمال کے ذریعے ان بیماریوں کی تشخیص کی اہمیت اجاگر کی ، کانفرنس سے معروف امریکی ماہر ڈاکٹر عاصم خان، ناروے سے آئے ہوئے ڈاکٹر ٹورکیون ، ملائیشیا کے ڈاکٹر سرگونان ،سنگاپور سے ڈاکٹر عائشہ لطیف، ڈاکٹر عائشہ بخاری، جرمنی سے ڈاکٹر بے ٹینا کے علاوہ کئی ماہرین نے خطاب کیا۔