نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کا مدد کرنے پر شکریہ اداکرنے کے لیے آنے والا بھکاری بال بال بچ گیا

میں جیل سے رہا ہوا تو خالی ہاتھ تھا، دوست نے مشورہ دیا کہ تہماری مدد مسلم کمیونٹی کر سکتی ہے جس کے بعد میں نے مسجد کے باہر بھیک مانگنا شروع کر دی،مسلم دوستوں نے فرنیچر لیکر دیا تو ان کا شکریہ ادا کرنے گیا تاہم واقعے سے کچھ لمحے قبل واپس آ گیا،شدید صدمے کی حالت میں ہوں، عیسائی شخص کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 18 مارچ 2019 11:08

نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کا مدد کرنے پر شکریہ اداکرنے کے لیے آنے والا ..
کرائسٹ چرچ (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18مارچ2019ء) دو روز قبل نیوزی لینڈ مساجد حملے میں 5 مسلمان شہید ہوئے جب کہ کئی نمازی ابھی بھی زخمی حالت میں ہیں۔تاہم اس سانحہ میں ایک عیسائی شخص بال بال بچ گیا جو کہ مسجد کے باہر بھیک مانگتا تھا۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 52 سالہ مسیحی شخص کا نام ڈیریل موسس تھا جو کہ نیوزی لینڈ کی النور مسجد کے باہر بھیگ مانگتا تھا۔

ڈیریل ماضی میں ایک گینگسٹر تھا اور 13 سال جیل کی سزا کاٹنے کے بعد رہا ہوا تھا اور ہاتھ میں کچھ نہ ہونے کی وجہ سے بھیگ مانگنے لگ گیا تھا۔النور مسجد میں آنے والے تمام نمازی اس عیسائی شخص کی مدد کرتے تھے۔کچھ روز قبل ہی چند نمازیوں نے اسے گھر کا فرنیچر اور کپڑے وغیرہ خرید کر دئیے تھے جس پر وہ ان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے مسجد میں آیا تھا تاہم خوش قسمی سے وہ بچ گیا۔

(جاری ہے)

کیونکہ فائرنگ کے واقعے سے چند لمحے قبل ہی نمازیوں کا شکریہ ادا کر کے مسجد سے چلا گیا تھا۔ڈیرل موسس کا کہنا تھا کہ میں ابھی مسجد سے کچھ فاصلے پر ہی تھا کہ مجھے فائرنگ کی آواز سنائی دی اگر تھوڑی دی ہو جاتی تو میں بھی اس واقعے میں مارا جاتا تاہم مجھے شدید صدمہ پہنچا ہے کیونکہ اس مسجد میں آنے والے تمام نمازیوں نے میری ہر ضرورت کا خیال رکھا۔

مجھے کپڑے ، فرنیچر،ٹی وی، یہاں تک کہ رقم بھی فراہم کی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جب مذکورہ شخص جیل سے رہا ہوا تو اسے ایک دوست نے مشورہ دیا کہ مسلم کمیونٹی کے لوگ تمہاری مدد کر سکتے ہیں۔جس کے بعد اس نے مسلم دوست بنائے اور مسجد کے باہر نمازیوں سے مانگنا شروع کر دیا۔ان لوگوں نے مجھے کئی چیزیں خرید کر دیں اور مسلم دوستوں کی وجہ سے میری زندگی معمول پر آئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فائرنگ سے چند منٹ قبل میں نے دیکھا کہ مسلمان بہت خوش تھے وہ ہنس رہے تھے اور پر امن طریقے سے نماز ادا کر رہے تھے۔ڈیرل موسس کا کہنا تھا کہ تمام مسلم دوست مجھے حوصلہ دیتے تھے اور دین اسلام کے بارے میں بھی بتاتے تھے۔وہ مجھے کہتے تھے کہ تم اچھے دل کے انسان ہو۔