پارلیمنٹ کے معاملات کو عدالت میں نہ لایا جائے

مسلم لیگ نون کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 مارچ 2019 11:42

پارلیمنٹ کے معاملات کو عدالت میں نہ لایا جائے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 مارچ۔2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پارلیمانی معاملات عدالت میں لانا پارلیمنٹ اور عدالت دونوں کے لیے ٹھیک نہیں. اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی پیک کے 24 ارب روپے ایم این ایزکو دینے کےخلاف مسلم لیگ نون کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا.

دورانِ سماعت نون لیگی رکن قومی اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا نے دلائل دیئے اور موقف اختیار کیا کہ سی پیک کے منصوبوں سے 24 ارب روپے نکال کر ارکان اسمبلی کو فراہم کیے گئے.

(جاری ہے)

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ رکن قومی اسمبلی ہیں، آپ کو پارلیمنٹ سے رجوع کرنا چاہیے تھا‘انہوں نے مزید کہا کہ یہ عدالت چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی برقرار رہے، یہ تفصیلات آپ پارلیمنٹ کے ذریعے بھی حاصل کر سکتے تھے.

محسن رانجھا نے کہا کہ 18 روز گزر گئے مگر وزارت منصوبہ بندی نے جواب نہیں دیا‘چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی درخواست عدالت سنتی ہے تو پارلیمنٹ کی بالادستی پر حرف آئے گا. محسن رانجھا نے کہا کہ وزارت سے بطور رکن قومی اسمبلی تفصیلات مانگیں جو فراہم نہیں کی گئیں‘چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کے پاس بہت اختیارات ہیں،رکن اسمبلی اپنے اختیارات استعمال کریں توہ پارلیمنٹ کے لیے اچھا ہے،پارلیمان کے معاملات کو عدالتوں میں نہ لائیں.

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی پیک کے 24 ارب روپے ایم این ایزکو دینے کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا. پارلیمان کے معاملات کو عدالتوں میں نہ لائیں. چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی پیک کے 24 ارب روپے ایم این ایزکو دینے کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا.