سانحہ کرائسٹ چرچ مساجد میں پاکستانیوں کی شہادت، شاہ محمود قریشی کو نیوزی لینڈ نہ جانے پر تنقید کا سامنا

شاہ محمود قریشی کو نیوزی لینڈ جا کر نماز جنازہ میں شرکت کرنی چاہئیے، جبکہ پاکستان آنے والی میتوں کی بھی نماز جنازہ میں سیاسی رہنماؤں کو شرکت یقینی بنانی چاہئیے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 18 مارچ 2019 13:20

سانحہ کرائسٹ چرچ مساجد میں پاکستانیوں کی شہادت، شاہ محمود قریشی کو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 مارچ 2019ء) : نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر دہشتگرد حملے کے نتیجے میں 50 افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔ حملے میں شہید ہونے والے 50 افراد میں 9 پاکستانی شہری بھی شامل تھے جن کی شہادت کی تصدیق بھی ہو گئی ہے۔ ابتدائی طور پر نیوزی لینڈ میں دہشتگردی کے واقعہ کے بعد ڈپٹی ہائی کمشنر معظم علی نے چھ پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کی تھی جس کے بعد مزید 3 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق بھی کر دی گئی۔

اس سانحہ میں شہید ہونے والے پاکستانی شہریوں میں سہیل شاہد، سید جہانداد علی، سید اریب احمد، محبوب ہارون ،نعیم رشید اور ان کے بیٹے طلحہٰ، ذیشان رضا، ان کے والد غلام حسین اور والدہ کرم بی بی شامل ہیں۔ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والے پاکستانی شہریوں کی شہادت کی خبر پاکستان میں موجود ان کے اہل خانہ پر قیامت بن کر ٹوٹی، اس حملے نے صرف متاثرہ خاندانوں بلکہ غیر ملکی باشندوں کو بھی آبدیدہ کر دیا۔

(جاری ہے)

ایک طرف جہاں دنیا بھر کے رہنما اور غیر ملکی اس سانحہ پر مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں وہیں پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کی بے حسی بھی قابل ذکر ہے۔ سیاسی رہنماؤں نے کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں پر ہونے والے اس اندوہناک حملے کی مذمت تو کی لیکن اتنی زحمت نہ کی کہ متاثرہ خاندانوں سے جا کر اظہار تعزیت ہی کر لیا جائے۔ غم سے نڈھال متاثرہ خاندان سے اظہار ہمدردی کے لیے صدر مملکت عارف علوی پہنچے۔

صدر مملکت عارف علوی نے نیوزی لینڈ فائرنگ میں شہید ہونے والےاریب اور ذیشان کے گھر جا کر ان کے اہل خانے سے تعزیت کی۔ جبکہ وفاقی وزیر مملکت شہریارآفریدی اور گورنرسندھ عمران اسماعیل شہید ذیشان رضا کے گھر جا کر اہل خانہ کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ لیکن دیگر شہید پاکستانیوں کے گھر کوئی بھی نہیں پہنچا۔ شاہ محمود قریشی جو ملک کے وفاقی وزیر خارجہ ہیں، کرائسٹ چرچ میں مساجد حملے میں شہید پاکستانیوں کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے نیوزی لینڈ جانے کی بجائے 3 روزہ دورے پر چین روانہ ہو گئے جس پر انہیں بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی کئی صارفین نے سیاسی رہنماؤں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اپنے آرام دہ بستروں اور ماحول میں رہ کر بیان دینا سیاسی رہنماؤں کے لیے نہایت آسان ہے لیکن کسی نے دو قدم چل کر اہل خانہ سے تعزیت کرنے کی زحمت بھی نہیں کی ۔ یہی نہیں بلکہ مساجد میں حملہ کے دوران دوسرے نمازیوں کی جان بچاتے ہوئے شہید ہونے والے پاکستانی شہری نعیم راشد کے گھر بھی نہیں گئے جو قابل افسوس ہے۔

مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کو چاہئیے کہ وہ نیوزی لینڈ سانحہ کے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کریں اور ان سے اظہار تعزیت کریں اور پاکستان لائی جانے والی میتوں کی نماز جنازہ میں شرکت کریں، جبکہ شاہ محمود قریشی کو بھی نیوزی لینڈ میں شہید پاکستانی شہریوں کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے ان سے اظہار تعزیت کرنا چاہئیے اور وہاں موجود شہید پاکستانیوں کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کرنی چایئیے۔