مظفرآباد ،حکومت کی جانب سے وعدے کے باوجود مثبت جواب نہ ملنے پر دریا بچائو کمیٹی کا غیر معینہ مدت دھرنے اور احتجاجی تحریک کا اعلان

وزیراعظم نے اٹھائیس فروری تک معاملات یکسو کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی مگر معاملات حل نہ ہوسکے ظ* مظفرآباد میں پچیس مارچ سے غیر معینہ مدت تک دھرنا، 21اپریل کو لندن میں مظفرآباد ، آزادکشمیر اور پاکستان کے تارکین وطن پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کرینگے،رہنماء دریا بچائو کمیٹی کی پریس کانفرنس

پیر 18 مارچ 2019 20:56

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2019ء) حکومت کی جانب سے وعدے کے باوجود مثبت جواب نہ ملنے پر دریا بچائو کمیٹی کا غیر معینہ مدت دھرنے اور احتجاجی تحریک کا اعلان کردیاگیا، وزیراعظم نے اٹھائیس فروری تک معاملات یکسو کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی مگر معاملات حل نہ ہوسکے اس لیئے مظفرآباد میں پچیس مارچ سے غیر معینہ مدت تک دھرنا دیا جائیگا جبکہ 21اپریل کو لندن میں مظفرآباد ، آزادکشمیر اور پاکستان کے تارکین وطن پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کرینگے، ان خیالات کا اظہار دریا بچائو کمیٹی کے رہنما راجہ امجد علی خان ایڈووکیٹ نے یہاں سینٹرل پریس کلب میں مرکزی انجمن تاجران کے صدر شوکت نواز میر، تاجر جوائنٹ کمیٹی کے چیئرمین عبدالرزاق خان، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل سعید اعوان ودیگر رہنمائوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ ہم کوہالہ منصوبہ کے ہر گز خلاف نہیں بلکہ دریا کی ڈائیورشن اور اور ٹنل کے خلاف ہیں اس لیئے بعض لوگ ذاتی مفادات کیلئے ہمیں بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں، فروری کے آخر میں کنٹرول لائن پر جنگی حالات پیدا ہو ئے تھے اس وجہ سے ہم نے یکم مارچ کو اپنا لائحہ عمل دینے کے بجائے مزید 18دن حکومت کو ٹائم دیا چونکہ پاکستان میں ہر قسم کا کاروبار اور دفتری بزنس جاری ہے پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ اور ممبران کی تنخواہوں کا بل تک منظور ہو چکا ہے ایسے حالات میں اب ہم دوبارہ اپنا مشن شروع کررہے ہیں وزیراعظم نے سینٹرل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ فروری کے آخر تک معاملات حل ہو جائیں گے اگر حل نہ ہوئے تو میں دریا بچائو کمیٹی کے ساتھ احتجاجی دھرنا میں بیٹھوں گا۔

رہنمائوں نے کہا کہ 25مارچ سے غیر معینہ مدت تک پرامن احتجاجی دھرنا دیا جائیگا ہم پرتشدد تحریک کے قائل نہیں حکومت چائنہ کو بھی اپنے معاملات اور مسائل تحریری طور پر ارسال کرینگے کیونکہ چائنہ پاکستان کا دوست اور مخلص ہے اس لیے چائنہ تک اصل صورتحال پہنچنا ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے کوہالہ منصوبہ کی حمایت تو کی ہے مگر انہوںنے ٹنل کی حمایت نہیں کی جوہمارے موقف کی تائید ہے چوہدری لطیف اکبر ، چوہدری عبدالمجید ، چوہدری محمد یاسین، بیرسٹر سلطان سمیت تمام سیاسی قیادت نے ٹنل کے حق میں کوئی بیان نہیں دیا اے پی سی ناگزیر ہے مگر یہ کام ہمارا نہیں سیاسی جماعتوں کا ہے کہ وہ اس اہم مسئلے پر مل بیٹھ کر اپنا لائحہ عمل دیں انہوںنے کہا کہ سب سے زیادہ ٹنل سے کھاوڑہ متاثر ہوگا اور پچانوے فیصد عوام ٹنل کے مخالف ہیں صرف پانچ فیصد لوگ ذاتی مفاد کی خاطر ٹنل کی حمایت کررہے ہیں جو ٹھیکوں ، ملازمتوں اور زمینوں کے معاوضوں کیلئے سب کچھ کررہے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ اگر ٹنل نہ بنی تو ایوارڈ شدہ ] رقبہ واپس نہیں ہوسکتا بلکہ حکومت اسے اور کسی منصوبے میں استعمال کرسکتی ہے۔ مگر ٹنل کے حمایتی دنیا کے واحد لوگ ہیں جو خود کو متاثر کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہوںنے معاوضے لینے ہیں بچوں کو دھوکہ دیا جارہا ہے کہ تعمیراتی کمپنی چائنہ کی سکالر شپ دے گی کیا کبھی کوئی ٹھیکیدار سکالرشپ دے سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ واپڈا کی وعدہ خلافیوں ، نیلم جہلم کا رخ موڑنے کے منفی اثرات کے تدارک کے لیئے اب فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا۔ پریس کانفرنس مین مرزا اختر، وقار کاظمی، میر افضال سلہریا، سردار مظہر اللہ، بشارت مغل، میر امتیاز، راجہ واثق، مبارک اعوان و دیگر زعما نے شرکت کی۔ #h#