پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 30 ارب ڈالرز تک پہنچنے کا امکان

موجودہ ذخائر 15 ارب ڈالرز کی سطح پر، جبکہ متحدہ عرب امارات، چین اور آئی ایم ایف سے قرضے ملنے کی صورت میں ذخائر تاریخی 30 ارب ڈالرز کی سطح تک پہنچ سکتے ہیں

muhammad ali محمد علی پیر 18 مارچ 2019 19:20

پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 30 ارب ڈالرز تک پہنچنے کا امکان
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مارچ2019ء) پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 30 ارب ڈالرز تک پہنچنے کا امکان، موجودہ ذخائر 15 ارب ڈالرز کی سطح پر، جبکہ متحدہ عرب امارات، چین اور آئی ایم ایف سے قرضے ملنے کی صورت میں ذخائر تاریخی 30 ارب ڈالرز کی سطح تک پہنچ سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں زبردست اضافے کی توقع ہے۔

بتایا گیا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک پاکستان کو چین اور متحدہ عرب امارات سے کل 4 ارب ڈالرز کا قرضہ ملنے کا امکان ہے۔ چین اور متحدہ عرب امارات سے قرض ملنے کی صورت میں پاکستان کے کل زرمبادلہ ذخائر 19 ارب ڈالرز کی سطح تک پہنچ جائیں گے۔ جبکہ آئی ایم ایف سے بھی قرض حاصل کرنے کیلئے معاملات طے کیے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان اگر آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے میں کامیاب رہتا ہے تو یوں ملک کے زرمبادلہ ذخائر تاریخی 30 ارب ڈالرز کی سطح تک پہنچ سکتے ہیں۔

مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 12 ارب ڈالر کے قرض کے لیے حتمی مذاکرات رواں ماہ کے آخری ہفتے شروع ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر کے قرض کے لیے معاملات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ آئی ایم ایف کے نئے چیف مشن کیساتھ حالیہ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد بھی جاری ہے جبکہ آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کو نیا پروگرام دینے کیلئے لچک دکھائی ہے اور اس کے تحفظات بھی کم ہوئے ہیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ کے جائزہ مشن برائے پاکستان کے نئے سربراہ ارنیسٹو رامریز ریگو کی سربراہی میں وفد 26 مارچ کو پاکستان آئے گا۔ موجودہ سیکریٹری خزانہ عارف احمد اگلے ہفتے ریٹائر ہورہے ہیں۔ اس لئے آئی ایم ایف جائزہ مشن سے تکنیکی سطع کے مذاکرات نئے تعینات ہونے والے سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں ہوں گے۔ آئی ایم ایف کیساتھ آئندہ ماہ کے پہلے عشرے پروگرام فائنل ہونے کی توقع ہے۔

آئی ایم ایف کیساتھ قرض کی فراہمی کیلئے معاملات طے ہو جانے کی صورت میں ملکی معیشت پر قائم دباو بہت حد تک کم ہو جائے گا۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ پاکستان رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف سے قبل ہی سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات سے کئی ارب ڈالرز کا قرض پہلے ہی حاصل کر چکا ہے۔