پرانی درآمدہ کاروں پر کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی زرمبادلہ میں ادائیگی کی لازمی شرط کے باعث آٹوموبائل مارکٹس میں استعمال شدہ درآمد کاروں کاکاروبار ٹھپ

پیر 18 مارچ 2019 23:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2019ء) حکومت کی جانب سے 15جنوری2019 کوپرانی درآمدہ کاروں پر کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی زرمبادلہ میں ادائیگی کی لازمی شرط کے باعث آٹوموبائل مارکٹس میں استعمال شدہ درآمد کاروں کاکاروبار ٹھپ ہوگیا ہے اور بیسوں بڑے سرمایہ کار مارکیٹ سے باہر ہوگئے ہیں۔ محکمہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق فروری2019 کے دوران استعمال شدہ کاروں کی درآمدات جنوری2019 کی3کروڑ70 لاکھ ڈالر کی نسبت74فیصد کمی سے صرف 95لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں جبکہ سال بہ سال کی نسبت فروری میں درآمدات 64فیصد کم ہوئی ہیں۔

نیوایم اے جناح روڈ اور خالد بن ولید روڈ کے آٹوموبائل ڈیلرز نے بتایا کہ پرانی کاروں کی بیشتر درآمدات انویسٹرز کرتے تھے جو کاروں کی لاگت حوالہ اور ہنڈی کے ذریعہ زرمبادلہ باہر بھیجتے تھے مگر حکومت کی طرف سے 15جنوری2019سے درآمدہ پرانی کاروں کی زرمبادلہ کے ذریعہ کلیئرنس کی لازمی شرط عائد ہونے سے مارکٹس سے باہر ہوگئے ہیں اور اب حقیقی پاکستانی اپنی ضرورت کی پرانی کاروں امپورٹ کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈیلرز نے بتایا کہ اب صرف وہ کاریں بندرگاہ سے کسٹم ڈیوٹیز اورٹیکسز کی روپے میں ادائیگی کے ذریعہ کلیئر ہورہی ہیں جو15جنوری2019سے پہلے درآمد کی گئی تھیں۔ انویسٹرز کے باہر ہونے اور نان فائلرز کی جانب سے ہر قسم کی نئی کاروں کی اجازت ملنے سے مقامی کار اسمبلرز کا کاروبار چمک اٹھاہے جبکہ متوسط طبقے کے ہزاروں صارفین اعلیٰ کوالٹی کی سستی پرانی کاروں سے محروم ہوگئے ہیں۔