زکواة کی مد میں حکومت کے پاس 45 کروڑ پڑے ہیں اسے خرچ نہیں کیا جارہا ،مستحقین اور لاچار لوگ شدید مشکلات کا شکا ر ہیں،عنایت اللہ خا ن

پیر 18 مارچ 2019 23:23

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2019ء) نائب امیر جماعت اسلامی و ممبرصوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا عنایت اللہ خا ن نے صوبائی اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ زکواة کی مد میں حکومت کے پاس 45 کروڑ روپے پڑے ہیں اور اس کو خرچ نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے مستحقین اور لاچار لوگ شدید مشکلات کا شکا ر ہیں ۔ حکومت نے زکواة کمیٹیوں کو کام کرنے سے روک دیا ہے ۔

حکومت اس مسئلے کو حل کریں اور زکواة کمیٹیوں کے لیے ٹائم فریم دیں ۔ انہوںنے گیس و بجلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گیس و بجلی کے مسائل عوام اور حکومت دونوں کو متاثر کر رہی ہے حکومت نے گیس بلز کے حوالے سے جو کمیٹی بنائی تھی ہم اس کمیٹی کے رپورٹ کے اعلان کا انتظا ر کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ آئین کے مطابق جس صوبے میں گیس پیدا ہوگی سب سے پہلے اس صوبے کی ضروریات پورے کریں گے اور باقی دوسرے صوبوں کو دیے جائیں گے ۔

ہمارے صوبے میں500 ایم ایم سی ایم گیس پیدا ہورہی ہے جب کہ ہماری ضرورت 300 ایم ایم سی ایم ہے اور 200 ایم ایم سی ایم ہمارے صوبے کی رائیلیٹی بنتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہمارے صوبے کا حصہ پنجاب کو دیا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ صوبے میں گرڈ اسٹیشن بنائے ، لائن بچھائے اور بجلی کی ترسیل کو یقینی بنائیں ۔ عنایت اللہ خان نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ نیوزی لینڈ میں ہونے والی دہشت گردی کی واردات محض انفرادی فعل نہیں بلکہ جس طرح منظم انداز میں حملے کیے گئے اور ا س سے قبل تیاری کی گئی اس نے ثابت کردیا ہے کہ یہ سوچی سمجھی سازش تھی ۔

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کے ردعمل پر ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ ساری دنیا کو بیک آواز واقع کی مذمت کرنی چاہیے ۔ کوئی مسلم فرد کے ہاتھوں حملہ ہوتا ہے تو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے جب کہ مغرب میںغیر مسلم کے اس قتل عام کو شوٹنگ کا نام دیا جارہا ہے ۔ مغرب کو اسلاموفبویا ہوگیا ہے اور مسلمانوں کو مغرب سے بے دخل کرنے کے لیے ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ نیوزی لینڈ کے مسلمانوں کو داد دیتے ہیں کہ واقعے کے بعد نماز عصر کے لیے اتنے مسلمان جمع ہوئے کہ مسجد میں جگہ کم پڑ گئی ۔