بریگیڈیئر(ر)اسد منیر کیخلاف انکوائری پی اے سی کی ہدایت پرشروع کی گئی

پی اے سی نے سی ڈی اے افسروں کی طرف سے سیکٹر ایف الیون کے پلاٹ نمبر20کو غیر قانونی طور پر بحال کر کے قومی خزانے کو 381ملین روپے کا نقصان پہنچانے پر معاملہ نیب کو ارسال کیا تھا،ذرائع

پیر 18 مارچ 2019 23:30

بریگیڈیئر(ر)اسد منیر کیخلاف انکوائری پی اے سی کی ہدایت پرشروع کی گئی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2019ء) معلوم ہوا ہے کہ نیب نے پبلک اکاوئنٹس کمیٹی کی ہدایت پر سابق ممبر سی ڈی اے برگیڈیئر(ر) اسدمنیر اور سابق چیئرمین سی ڈی اے سمیت سی ڈی اے بورڈ کے ارکان کے خلاف سیکٹر ایف الیون ون کے پلاٹ کی غیر قانونی بحالی پر انکوائری شروع کی تھی ، پی اے سی نے سی ڈی اے افسروں کی طرف سے سیکٹر ایف الیون کے پلاٹ نمبر20کو غیر قانونی طور پر بحال کر کے قومی خزانے کو 381ملین روپے کا نقصان پہنچانے پر معاملہ نیب کو ارسال کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق جس کیس کو مبینہ طور پر برگیڈیئر(ر) اسد منیر کی مبینہ خودکشی کی وجہ قراردیا جا رہا ہے یہ کیس سال 2016کے اوائل میں پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی کی طرف سے نیب کو تحقیقات کیلئے ارسال کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سیکٹر ایف الیون ون کے پلاٹ نمبر20کو غیرقانونی طور پر بحال کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سی ڈی ایافسروں کے خلاف نیب کو تحقیقات کیلئے ہدایت کی گئی تھی اور کمیٹی نے کہا تھا کہ سی ڈی اے افسروںنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پلاٹ بحال کر کے قومی خزانے کو 381ملین روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

ذرائع کیمطابق نیب نے جب تحقیقات شروع کی تو معلوم ہوا کہ مذکورہ پلاٹ کے مالک نیسال 1998میں سی ڈی اے کو یہ پلاٹ واپس کر کے اپنی رقم واپس لے لی تھی جس کے بعد یہ پلاٹ سی ڈی اے کی ملکیت بن گیا تھا۔سی ڈی اے نی2005 میں ایک پالیسی کا اعلان کیا جس کے مطابق شہریوں کو منسوخ شدہ پلاٹ بحال کرنے کی پیشکش کی گئی۔پلاٹ نمبر20سیکٹر ایف الیون ون کے سابق مالک نے نئی پالیسی کی آڑ میں اپنے واپس کئے گئے پلاٹ کی بحالی کی کوشش کی اور سی ڈی اے نے 2005میں اس کی درخواست مسترد کردی کیونکہ یہ پلاٹ منسوخ شدہ نہیں تھا بلکہ یہ رضا کارانہ طور پر سرنڈر کر کے اس کی رقم واپس لی گئی تھی تاہم بعد ازاں مذکورہ پلاٹ کا مالک اپنا پلاٹ منسوخ شدہ پلاٹوں کی بحالی کی آڑ میں واپس لینے میں کامیاب ہوگیا۔

نیب نے پی اے سی کے احکامات کی روشنی میں سال2016 میں سابق چیئرمین سی ڈی اے اور بورڈ ممبران کو طلب کر کے ان سے تحقیقات کیں جن میں برگیڈیئر(ر) اسد منیر کا بھی بیان ریکارڈ کیاگیاتھا۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ کے مالک نے اپنے پلاٹ کی غیر قانونی بحالیکے فوری بعد اسے اپنے بیٹے کوکاغذوں میں ایک کروڑ20لاکھ روپے میں فروخت کردیا تا کہ وہ سی ڈی اے اور دیگر سرکاری ٹیکس بچا سکے جس کے بعد پلاٹ مالک کے بیٹے نے یہ پلاٹ ایک کروڑ60لاکھ روپے میں آگے فروخت کردیا۔

متعلقہ عنوان :