بھارت ظالمانہ ہتھکنڈوںکے ذریعے جدوجہد آزادی کشمیر کو ہرگز کمزورنہیں کرسکتا ، مشترکہ حریت قیادت

لاکھوں کی شہداء کے لہو سے مزین ایک عوامی تحریک کو ایسے بھونڈے اور لایعنی اقدامات سے ہرگز زیر نہیں کیا جاسکتا این آئی اے کے ذریعے انتقامی کارروائیوں، کالے قانون کے تحت گرفتاریوں، دیگر ظالمانہ کارروائیوںکی مذمت

منگل 19 مارچ 2019 12:32

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2019ء) مقبوضہ کشمیرمیں سیدعلی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے کہاہے کہ بھارتی تحقیقاتی اداروں این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے حریت رہنمائوں اور انکے اہلخانہ کیخلاف انتقامی کارروائیوں ، کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، مذہبی و سماجی تنظیموں پر پابندیوں اوردیگر ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو شکست دینے کا بھارت کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مشترکہ حریت قائدین نے سرینگرمیں جاری ایک بیان میں میرواعظ عمر فاروق ، سید نسیم گیلانی اوردیگر کیخلاف این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی انتقامی کارروائیوں کو بھارت کے آپریشن آل اؤٹ کا حصہ اور جمہوری اصولوں کی بیخ کنی قراردیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ بھارتی فورسز اوردیگر ایجنسیوں کے ذریعے حریت رہنمائوں کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات میں ملوث کر کے انہیں اور انکے اہلخانہ کی گرفتاریوں اور انہیں بار بار طلب کرنے سے واضح ہوگیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی بے مثال جدوجہد آزادی کو دبانے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکا ہے اور اب انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے غیر قانونی اور غیر جمہوری اقدامات کے ذریعے انہیںدیوارسے لگانے کی کوشش کر رہا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ لاکھوں کی شہداء کے لہو سے مزین ایک عوامی تحریک کو ایسے بھونڈے اور لایعنی اقدامات سے ہرگز زیر نہیں کیا جاسکتا ۔انہوںنے کہاکہ بھارتی حکمران اپنے تحقیقاتی اداروںکے ذریعے میرواعظ عمر فاروق، سید نسیم گیلانی اور دیگر کو بار بارنئی دلی طلب کرکے انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے علاوہ اپنے عوام کو بے وقوف بناکر زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

حریت قائدین نے کشمیری عوام سے کہاکہ بھارت انکی پر امن جدوجہد آزادی کو آہنی اقدامات کے ذریعے زیر کرنے کیلئے جاری آپریشن آل آئوٹ کو تیز کر چکا ہے اور انہیں چاہیے کہ وہ حریت قیادت کی طرف سے جاری پروگراموں پر پوری طرح عمل کرتے ہوئے مزاحمت کے چراغ کوفروزاں رکھیں ۔انہوںنے حریت رہنمائوں محمد یاسین ملک، ایڈووکیٹ زاہد علی، مولوی مشتاق احمد ویری اوربڑی تعداد میںدیگر کشمیریوں کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاریوں ،حریت پسندوں کو ان کیخلاف درج پرانے جھوٹے مقدمات دوبارہ کھولنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ستر برس سے بھارت ان ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوںکے جذبہ حریت کو کمزور کرنے میں ناکام رہاہے ۔

حریت چیئرمین سیدعلی گیلانی کی طویل عرصے سے گھر میں نظربندی ، میر واعظ عمر فاروق کی آئے روز گھر میںنظر بندی کو حریت قائدین کو کشمیری عوام سے دور رکھنے کی ساز ش کا حصہ قراردیا۔انہوںنے قابض انتظامیہ کی طرف سے محمد یاسین ملک پرجن الزامات کے تحت کالاقانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیاگیا ہے کو ایک مذاق اور ذہنی پستی قراردیتے ہوئے کہاکہ ایک علیل رہنماء کو دور دراز کوٹ بھلوال جیل میں قید تنہائی میں رکھنے سے قابض انتظامیہ کی بدترین فسطایت کااظہار ہوتاہے۔

وادی کشمیر اور جموں ڈویژن کے مسلم اکثریتی علاقوں میں جاری بھارتی ظلم و تشدد کو حکمرانوں کے نوآبادیاتی سوچ کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ ظلم وجبر سے قوموں کی تحاریک آزادی کو کبھی کمزور نہیں کیا جاسکا ۔ انہوںنے جماعت اسلامی پر باپندیوں اور اسکی جملہ قیادت بشمول امیر جماعت ڈاکٹر حمید فیاض کو پابند سلاسل کرنے اوروادی بھر میں جاری گرفتاریوں ، چھاپوں ،پابندیوں اور دیگر مظالم کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک آمرانہ اقدام قراردیتے ہوئے کہاکہ جو ملک اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف صرف طاقت کے استعمال پر یقین رکھتا ہو اسکاسب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعوی ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں ۔

انہوںنے واضح کیاکہ ان ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوںکی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو ہرگز کمزورنہیںکیاجاسکتا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ظلم کی سیاہ رات کا خاتمہ قریب ہے اور وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کر لیں گے ۔