نواز شریف کی طبی بنیادوں پرضمانت کی درخواست؛ نیب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب

باہر جانے والے کبھی واپس نہیں آتے،نواز شریف مختلف بیماریوں کی ادویات استعمال کرتے ہیں پر الیکشن سے قبل جلسے جلوس اور ریلیاں بھی نکالتے رہےہیں۔ چیف جسٹس کے نواز شریف سے متعلق کیس میں ریمارکس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 19 مارچ 2019 13:03

نواز شریف کی طبی بنیادوں پرضمانت کی درخواست؛ نیب سمیت دیگر فریقین سے ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19مارچ2019ء) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت کے بعد نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کی سزا طبی بنیادوں پر معطل کر کے ضمانت پر رہا کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس آصف سعید نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری ہے؟ آپ نے ساری رپورٹس لگائی ہیں۔نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 29جولائی 2018 سے نواز شریف کی مخلتف میڈیکل رپورٹس لگائی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں تمام میڈیکل رپورٹس پڑھنا ہوں گی۔

(جاری ہے)

خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کے معالج ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ نواز شریف کا علاج لندن میں ہوا تھا۔

29جولائی 2018ء کی میڈیکل رپورٹس پڑھنا شروع کرتے ہیں اور تمام رپورٹس کا جائزہ لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ لندن کی رپورٹس یہاں کے ڈاکٹرز کو نہیں دی گئیں۔ہم پمز کی پہلی رپورٹس دیکھنا ہوں گی۔پہلی رپورٹ میں نواز شریف کی عمر 65 سال جب کہ دوسری میں 69 ہے، ڈاکٹر نے ان کی عمر 4 سال بڑھا دی ہے۔جسٹس آصف سعید نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ نواز شریف مختلف بیماریوں کی ادویات استعمال کرتے ہیں پر الیکشن سے قبل جلسے جلوس اور ریلیاں بھی نکالتے رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ باہر جانے والے واپس نہیں آتے۔ جن کا ٹرائل ہو رہا ہے وہ بھی واپس نہیں آئے۔سپریم کورٹ نے نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے جب کہ کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔