زرعی یونیورسٹی آف کالج ڈیرہ مرادجمالی کے قیام سے نصیر آباد ڈویژن میں زرعی انقلاب برپا ہوگا ،میر ظہور احمد بلیدی

تعلیم کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرکے ملک اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے،صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن بلوچستان و دیگر کا خطاب

منگل 19 مارچ 2019 17:29

ڈیرہ مرادجمالی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2019ء) صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن و اطلاعات بلوچستان میر ظہور احمد بلیدی صوبائی وزیرمحنت و افرادی قوت سردار سرفراز خان ڈومکی صوبائی مشیر تعلیم حاجی محمد خان لہڑی نے کہا ہے کہ زرعی یونیورسٹی آف کالج ڈیرہ مرادجمالی کے قیام سے نصیر آباد ڈویژن میں زرعی انقلاب برپا ہوگا تعلیم کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرکے ملک اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈیرہ مرادجمالی میں لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر و اٹر اینڈ میرین سائنسز کالج آف ڈیرہ مراد جمالی کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی لالا رشید بلوچ وائیس چانسلر میر دوست محمد پندرانی صوبائی سیکرٹری ہائر ایجوکیشن عبدالصبور کاکڑ کمشنر نصیر آباد جاوید اختر محمود ڈپٹی کمشنر نصیر آباد قربان علی مگسی اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ مرادجمالی غلام حسین بھنگر سیمت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات واعلیٰ سرکاری آفیسران بھی موجود تھے صوبائی وزراء نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت بلوچستان کی پائیدار ترقی اور عوام کی خوشحالی پر یقین رکھتی ہے صدیوں پر محیط احساس محرمیوں کے ازالے کا وقت آچکا ہے دنیا کی کوئی بھی طاقت بلوچستان کی ترقی کو روک نہیں سکتی بدامنی کرپشن کے خاتمے اور امن وبھائی چارے کا فروغ حکومت کا وژن ہے صوبے کے تمام محکموں میں اصلاحات کرکے انھیں فعال و متحرک بنادیا گیا ہے تعلیم صحت زراعت کے فروغ مواصلاتی نظام کی بہتری کیلئے ٹھوس اور عملی اقدامات کیئے جارہے ہیں انھوں نے کہا کہ نصیر آبادمیں زرعی کالج کے قیام سے انقلاب برپا ہوگا تعلیم تعلیم کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا زرعی کالج سے یہاں پر زراعت کے فروغ میں بھرپور مدد ملے گی بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور کہا کہ بلوچستان کے عوام ترقی اور روزگار چاہتے ہیں بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں اور اپنے وطن کے دفاع و استحکام کیلئے مرمٹنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے انھوں نے کہا کہ صوبے میں ایمرجنسی کے فوائد ملنے شروع ہوچکے ہیں بچوں کی داخلہ مہم میں حکومت نے اہداف حاصل کرلیئے ہیں جبکہ صوبے بھر کے غیر حاضر اساتذہ کی تقریباًً چودہ کروڑ روپے تنخوائیں کاٹ کر خزانہ میں جمع کروائی گئی ہیں گوسٹ تعلیمی ادارے کھلواکر وہاں پر درس و تدریس کا عمل شروع کردیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ شہید سکند رزہری خضدار یونیورسٹی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جبکہ گوادر یونیورعٹی کی منظوری اوررکھنی پنجگور میں یونیورسٹی کیمپس بنائے جائیں گے انھوں نے کہا کہ موجود ہ حکومت ٹیکنکل اور اسپشلائزیشن یونیورسٹی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے صوبے کے اندر زراعت معدنیات ساحل سمندر موجود ہیں اعلیٰ اور ٹیکنیکل تعلیم کے زریعے ان تما مقدرتی معادنیات کو بروئے کار لاکر صوبے کے عوام کی تقدیر کو بدلا جاسکتا ہے انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں گڈ گورننس کے زریعے ہی تمام محکموں میں بہتری لائی گئی ہے صوبے کے اندر تعلیم کے فروغ اور میرٹ کو یقینی بنایا گیا ہے انھوں نے کہا کہ سی پیک بلوچستان کی پائیدار ترقی کی ضمانت ہے سی پیک سے بلوچستان میں ترقی خوشحالی کی نئی رائیں کھلیں گی صوبہ ترقی کی منازل طے کررہا ہے انھوں نے کہا کہ تربت یونیورسٹی کا شمار ملک کی بہترین یونیورسٹیوں میں ہورہا ہے معیار تعلیم سے بلوچستان میں پائیدار ترقی ممکن ہے جس کیلئے حکومت کیساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔