سپریم کورٹ کا میانی صاحب قبرستان کیلئے مارشل آرڈر اور آرڈیننس کا ازسرنو جائزہ لینے کا حکم

قبرستان سے متعلق تمام قوانین کے ازسرنو جائزے کیلئے لاہور ہائیکورٹ کاتین رکنی فل بنچ تشکیل دیا جائے ،عدالتی فیصلہ

منگل 19 مارچ 2019 17:39

سپریم کورٹ کا میانی صاحب قبرستان کیلئے مارشل آرڈر اور آرڈیننس کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2019ء) سپریم کورٹ نے میانی صاحب قبرستان لاہور سے ملحق ملکیتی جائیدادیں ہتھیانے کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے جس میں میانی صاحب قبرستان کیلئے مارشل آرڈر اور آرڈیننس کا ازسرنو جائزہ لینے کا حکم دیدیا گیا۔ منگل کو جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پیرفاخر شاہ سمیت دیگر کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔

درخواست گزاروں کی طرف سے صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں قبرستان سے متعلق تمام قوانین کے ازسرنو جائزے کیلئے لاہور ہائیکورٹ کو تین رکنی فل بنچ تشکیل دینے اور درخواستوں کے فیصلے تک ملکیتی جائیدادوں کے مالکان کی تعمیرات مسمار نہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ قبرستان کی حدود کے تعین کیلئے مارشل لاء اتھارٹی کے پریس نوٹ کی قانونی حیثیت کا بھی جائزہ لے۔

سپریم کورٹ نے کہاکہ کیا ایک پریس نوٹ قانونی طور پر میانی صاحب ایکٹ کی دفعہ 5 کے برابر ہے۔وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے 1968 میں میانی صاحب آرڈیننس اور مارشل لاء آرڈر کو کالعدم قرار دیدیا تھا۔ وکلاء نے موقف اختیار کیاکہ پچاس سال تک حکومت یا میانی صاحب کمیٹی نے اس فیصلے کو کہیں چیلنج ہی نہیں کیا۔وکلاء نے کہاکہ میانی صاحب کمیٹی 50 سال قبل کالعدم ہونیوالے آرڈیننس کے تحت کارروائی نہیں کر سکتی۔

وکلاء نے موقف اختیا کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ازخود نوٹس لیا۔وکلاء نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل جج کو ازخود نوٹس کے تحت کالعدم شدہ آرڈیننس پر عملدرآمد کرانے کا اختیار ہی نہیں تھا۔سپریم کورٹ نے وکلاء کو ہدایت کی کہ آپ یہ سارے حقائق فل بنچ کے سامنے لائیں۔