فائرنگ کی آواز سننے کے باوجود بھی ہم نے نماز نہ توڑی

دہشت گرد کے مسجد میں ہونے کے باوجود بھی ہم نے نماز جاری رکھی،نیوزی لینڈ مساجد پر ہونے والے حملے میں زندہ بچ جانے والے نمازی نے حملے سے متعلق آنکھوں دیکھا دردناک حال بتا دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 19 مارچ 2019 17:24

فائرنگ کی آواز سننے کے باوجود بھی ہم نے نماز نہ توڑی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 مارچ 2019ء) نیوزی لینڈ مساجد پر ہونے والے حملے میں زندہ بچ جانے والے نمازی شعیب غنی کا کہنا ہے کہ جب دہشت گرد نے حملہ کیا تو میں نماز ادا کرنے کی صف کے درمیان میں کھڑا تھا۔ہم نے مسجد کے باہر فائرنگ کی آواز سنی لیکن اپنی نماز نہیں توڑی۔فائرنگ کے باجود ہم نے اپنی نماز جاری رکھی۔مسجد کی کھڑی کے پاس کھڑے ایک بھائی نے کہا کہ باہر کوئی فائرنگ کر رہا ہے۔

ہم نے یہ معلوم ہونے کے باجود بھی نماز نہیں توڑی۔پھر حملہ آور بائیں طرف سے آیا اور اس نے فائرنگ شروع کر دی۔میں نے خون میں لت پت لوگوں کو ایک دوسرے کے اوپر گرتے دیکھا۔پھر پچھلی صف میں موجود لوگ گولیاں لگنے کی وجہ سے گر رہے تھےاس وقت سب کو اس بات کا اندازہ ہوا کہ کچھ بہت برا ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

میں نے دیکھا کہ لوگوں کو سر ،پاؤں اور بازو میں گولیاں لگی ہوئی ہیں۔

میں اپنے دوستوں کو خون میں لپ پت دیکھ رہا تھا لیکن وہ اپنے لیے کچھ بھی نہیں کرپا رہے تھے۔مجھے لگ رہا تھا کہ بس اب اگلی گولی مجھے ہی لگنے والی ہے۔میں لوگوں کو دیکھ نہیں پا رہا تھا میں نے نیچے جھک کر گھر والوں کو فون ملانا شروع کر دیا میں چاہتا تھا کہ آخری بار اپنی والدہ سے بات کر لوں تاہم گھر میں سے کسی نے بھی فون نہ اٹھایا،میں نے بچوں اور عورتوں کو چلاتے دیکھا، وہاں نمازیوں کو مرتے ہوئے دیکھنے کے علاوہ میرے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا مجھے اس وقت یہ بھی سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ خود کو کیسے بچاؤں۔

میں نے خود کو ٹیبل کے نیچے چھپایا۔اور پھر میں نے کسی خاتون کو کہتے سنا کہ پولیس آ چکی ہے۔میں نے 5 سے چھ لوگوں کو اپنے سامنے مرتے دیکھا۔میرا ایک دوست بھی موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔میں روزانہ اس سڑک سے گزرتا ہوں اوران سب مناظر کو بھلانا ر بہت مشکل ہے ۔میں نے اسی جگہ پر خواتین کو اپنے شوہروں کے لیے روتے دیکھا، کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ ان کے پیارے مسجد میں ہیں یا پھر اسپتال میں، یہ سب بہت دردناک ہے۔

شعیب کا مزید کہنا تھا کہ حملہ کے دن کے بعد سے میں کچھ کھا پی نہیں اور نہ ہی سو سکا ہوں، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ میں کیا کروں اور کیا نہ کروں۔میرے ذہن میں بس ایک ہی منظر گھومتا ہے کہ حملہ آور میرے قریب آ رہا ہے اور اب اگلی گولی مجھے لگے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ کبھی سوچا نہیں تھا کہ نیوزی لینڈ جیسے ملک میں ایسا ہو سکتا ہے تاہم اس واقعے کے باوجود بھی میں نیوزی لینڈ مین ہی رہوں گا،مجھے امید ہے کہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہو گا۔