انور مقصود کے تحریر کردہ کھیل "ناچ نہ جانی" کے پریمیئر میں شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کی شرکت

منگل 19 مارچ 2019 18:31

انور مقصود کے تحریر کردہ کھیل "ناچ نہ جانی" کے پریمیئر میں شوبز انڈسٹری ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2019ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی پہلی پروڈکشن انور مقصود کے تحریر کردہ کھیل "ناچ نہ جانی" کے پریمیئر میں شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے شرکت کی جن میں بشریٰ انصاری، ہمایوں سعید، سلطانہ صدیقی فہد مصطفی اور دیگر شامل تھے۔ انور مقصود نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس کھیل سے جمع ہونے والی رقم ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کے اُن فنکاروں میں تقسیم کی جائے گی جو کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1980 میں کلاسیکل موسیقی اور رقاصاؤں پر لگنے والی پابندی کے تناظر میں "ناچ نہ جانی" تحریر کیا جسے داور محمود کی عمدہ ڈائریکشن نے مزید خوبصورت بنادیا۔ واضح رہے کہ "ناچ نہ جانی" مشہور ڈرامہ سیریل "آنگن ٹیڑھا" کا پریکوئل ہے جس میں بشریٰ انصاری نے جہاں آرا کا کردار ادا کیا تھا۔

(جاری ہے)

پریمیئر میں 1983 میں فلمائے گئے "آنگن ٹیڑھا" کی اداکارہ بشریٰ انصاری بھی موجود تھیں جنہوں نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج 35 برس پرانی یادیں تازہ ہوگئیں، انور مقصود کا حسِ مزاح اور حسِ ظرافت مزید شوخ ہوتا جارہا ہے۔

بشریٰ انصاری نے تھیٹر میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے تمام اداکاروں کی خوب حوصلہ افزائی کی اور انہیں سراہا۔ آرٹس کونسل میں پیش کیے گئے کھیل "ناچ نہ جانی" میں محبوب صاحب کا کردار عبداللہ فرحت، جہاں آرا کا کردار سارہ بھٹی، اکبر کا کردار یاسر حسین، چوہدری صاحب کا کردارمحمد اسد گجر، سلطانہ کا کردار حنا رضوی نے ادا کیا۔ تھیٹر پلے کی کہانی میں محبوب صاحب اور جہاں آرا کے گھر کی عکاسی کی گئی جس میں اُن کا ملازم اکبر اپنے نٹ کھٹ جملوں سے گھر کے ماحول کو خوشگوار رکھتا ہے۔

مہمان آئیں یا محبوب اور جہاں آرا کے والدین، اکبراُن کے سامنے گھر کی مالی حالت اور کچن میں موجود راشن، تمام ہی باتیں بیان کردیتا ہے کہ آنے والا زیادہ دیر ٹھہرے بغیر واپس چلا جائے۔ کبھی اکبر اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوتا ہے اور کبھی اسے جہاں آرا سے ڈانٹ ڈپٹ سننا پڑتی ہے۔ ڈرامے میں ایک موقع پر اکبر اور محبوب صاحب کے درمیان ہونے والے مکالمے میں وہ دونوں سوچ میں پڑجاتے ہیں کہ دہائیوں قبل رقص کرنے والوں اور اٴْن کی اکیڈمی میں کیا معمولات ہوتے ہوں گے۔

یہاں فلیش بیک ہوتا ہے اور دہائیوں پرانی پاکستان فلم اکیڈمی اور اس میں تربیت حاصل کرنے والے ڈانسرز کے مناظر دکھائے جاتے ہیں۔ چند ثقافتی گانوں پر رقص کو بھی تھیٹر کا حصہ بنایا گیا جس سے حاضرین محظوظ ہوئے۔ رقص کی محفلوں پر پابندی لگنے کے بعد اس شعبے سے وابستہ فنکاروں پر کیا بیتی اس کی عکاسی اکبر کے کردار یاسر حسین نے کی جو کہ مختلف شعبے کے لوگوں کے پاس ملازمت کے لیے جاتا ہے مگر اسے کہیں بھی نوکری نہیں ملتی۔

ڈرامہ نویس انور مقصود نے کہا کہ اس کھیل میں رقص کرنے والوں کا المیہ بیان کیا گیا ہے جو آج سے چند دہائیاں قبل ملک میں پیش آیا، میں امید کرتا ہوں کہ جو بات بین السطور بیان کرنے کی کوشش کی گئی وہ آپ تک پہنچی ہوگی۔ انور مقصود نے آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی وجہ سے آرٹس کونسل میں تھیٹر کا معیار بلند ہوا ہے اور نئے لوگوں کو کام کرنے کا موقع مل رہا ہے۔