اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمیشن کا اجلاس، اسرائیل کو غزہ میں فلسطینی مظاہرین کیخلاف جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا

صہیونی فوج غزہ میں جاری عظیم الشان حق واپسی مارچ کے شرکاء کو طاقت کے ذریعے کچل رہی ہے،یو این کمیٹی

منگل 19 مارچ 2019 19:33

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2019ء) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے ایک بار پھر اسرائیل پر فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں جنگ جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی فوج غزہ میں جاری عظیم الشان حق واپسی مارچ کے شرکاء کو طاقت کے ذریعے کچل رہی ہے۔جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمیشن کے 40 ویں اجلاس کے موقع پر ہونیوالے اجلاس میں ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں اسرائیل کو غزہ میں فلسطینی مظاہرین کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمشنر سانتیاگو کانٹن نے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی فوج کے وحشیانہ ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جرائم کی تحقیقات کے حوالے سے اسرائیل نے رپورٹ کی تیاری میں کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کی۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے یو این معائنہ کاروں کو فلسطینی اراضی میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

کانٹن نے کہاکہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے فلسطینی سرکاری عہدیداروں، عینی شاہدین اور اسرائیلی فوج کے حملوں سے متاثرہ 325 فلسطینیوں کے بیانات قلم بند کئے۔رپورٹ کے مطابق صہیونی ریاست فلسطینیوں کے حق واپسی کے مظاہرین کو طاقت سے کچلنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ غزہ میں فلسطینی مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی جاتی ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے غزہ میں احتجاج کرنیوالے 189 فلسطینیوں کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کیا، ان میں 6 ہزار 106 کو گولیاں ماری گئیں جبکہ تین ہزار 98 فلسطینی آنسوگیس کی شلینگ اور دیگر حملوں سے زخمی ہوئے۔

گزشتہ برس 30 مارچ سے اب تک غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 271 فلسطینی شہید اور 31 ہزار زخمی ہوچکے ہیں، ان میں سے 500 کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔