بحریہ یونیورسٹی کو ٹیکس چھوٹ کی سہولت ختم کی جائے‘ آڈیٹر جنرل کی صدر کو سفارش

یونیورسٹی غیر منافع بخش ادارہ کے طور پر رجسٹرڈ ہے لیکن طلبہ سے بھاری فیس وصول کررہی ہے،حکومت ٹیکس کی مد میں یونیورسٹی انتظامیہ سے 6 کروڑ 40 لاکھ وصول کرے

منگل 19 مارچ 2019 22:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مارچ2019ء) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے صدر پاکستان عارف علوی کو سفارش کی ہے کہ بحریہ نیورسٹی اسلام آباد کو کروڑوں روپے کی سالانہ ٹیکس چھوٹ فوری ختم کی جائے۔ بحریہ یونیورسٹی کو رجسٹرڈ ایک غیر منافع بخش ادارہ کے طور پر کرایا گیا تھا لیکن یونیورسٹی انتظامیہ طالب علموں سے ہر ایک سمسٹر کی فیس ایک لاکھ روپے 100,000/- چار کررہی ہے جو کہ غیر قانونی اقدام ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بحریہ یونیورسٹی کو ہر سال 6 کروڑ 40 لاکھ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی جاتی ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کو فیس کی مد میں کوئی رعایت نہیں دیتی۔ بحریہ یونیورسٹی انتظامیہ نے یقین دلا رکھا تھا کہ وہ طلبہ کو رعایتی فیس پر تعلیم فراہم کرے گی۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی کا این ٹی این نمبر 2132767 ہے اور 2001 ء سے ٹیکس چھوٹ کی سہولت حاصل کررہی ہے جو اب تک اربوں روپے بنتے ہیں۔

قواعد و ضوابط کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کو ہر سال مالی امداد دینے والے افراد یا اداروں کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہے لیکن یونیورسٹی گزشتہ کئی سالوں سے اپنے ڈونرز کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کررہی ہے جو کہ ایک غیر قانونی اقدام ہے۔ یونیورسٹی کی اپنی ویب سائٹ پر ف سمسٹر کی فیس ایک لاکھ روپے دی گئی ہے اس حوالے سے متعلقہ کمشنر نے نہ کوئی قانونی اقدام کیا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے سفارش کی ہے کہ حکومت ٹیکس چوری کی مد میں کروڑوں روپے بمعہ جرمانہ یونیورسٹی انتظامیہ سے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے اور یونیورسٹی کو ٹیکس چھوٹ کی سہولت ختم کرکے اس حوالے سے بحریہ یونیورسٹی انتظامیہ سے وضاحت نہیں دی جاسکی۔