پاکستان میں منہ کے کینسر میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے، ڈاکٹر محمود شاہ

دیہی علاقوں اور چھوٹے قصبات میں ماہردندان سازوں کی موجودگی کو تقینی بنایا جائے، پی ڈی اے عہدیداروں کی پریس کانفرنس

بدھ 20 مارچ 2019 00:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2019ء) پا کستان ڈینٹل ایسو سی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستان کے پسماندہ قصبات اور دیہی علاقوں میں ماہر اور تعلیم یافتہ دندان سازوں کی تعداد خطرناک حد تک گر چکی ہے اور خطرہ ہے کہ ان علاقوں میں دانتوں کی بیماریاں کوئی وبائی صورت اختیار کر لیں۔یہ بات گذشتہ روز پی ڈی اے کے مرکزی عہدداروں نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

پریس کانفرنس کا انعقاد عالمی اورل ہیلتھ ڈے کے حوالے سے کیا گیا تھا۔ ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی اے کے مرکزی صدر ڈاکڑ محمود شاہ نے بتایا کہ کراچی ،لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں تو ہر 5,000کی آبادی پر ایک ماہر دندان ساز موجود ہے لیکن دور دراز اور دیہی علاقوں میں صورتحال یکسر مختلف ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاضلع تھر پارکر جو کہ کراچی سے بہت فاصلے پر ہے وہاں 200,000لاکھ تک آبادی کیلئے بھی ایک ماہر دندان ساز موجود نہیں ہے یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماہر دندان سازوں کی آبادی کے تناسب سے موجودگی کو عالمی اداروں کے معیار کے مطابق بنایا جائے یہ اس لیئے بھی ضروری ہے کہ پاکستان میں منہ کے کینسر کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اور یہ کینسر پھپھڑوں کے کینسر کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ عام ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے قصبات میں ڈینٹل کلنک کھولنے کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی ہونی چائیے۔

اس موقع پر سیکرٹری جنرل ڈاکٹر ناصر خان۔ ، ڈاکٹر آصف آرائیں، ڈاکٹر انور سیعد نے بھی اظہار خیال کیا۔ ان ماہرین نے کھا کہ رورل ہیلتھ سینٹرز میں دندان سازوں کو تعینات کیا جائے اس کام کیلئے صوبائی حکومتیں خصوصی بھرتیوں کا عمل شروع کریں۔انہوں نے کہا کہ منہ کے کینسر کے مرض کی جلدی اور صحیح تشخیص ہی اس مہلک بیماری کے مکمل علاج کو تقینی بنایا جا سکتا ہے اگر آپ کے منہ میں کوئی ایک چھالا دو مہینے سے زیادہ رہے تو وہ خود بخود ختم نہیں ہو سکتا تو اس کا فور ی علاج کروائیں اور قابون سازی ہونے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ وہ اشیا جو منہ کے کینسر کا باعث بنتی ہیں مثلا گھٹکا، مین پوری، سپاری وغیرہ کی ہر جگہ کھلے عام فروخت آج بھی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دانتوں کے عام امراض مثلا کہ بچوں کے دانتوں میں کیڑا لگ جانے اور مسوڑوں کی بیماری سے مکمل بچا جا سکتا ہے اس کیلئے دانتوں کی روزانہ مکمل صفائی بہت ضروری ہے اور برش کا روزانہ دو دفعہ استعمال کافی سود مند ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دانتوں کے امراض ہونے کی صورت میں قریب موجود ماہر اور سند یافتہ دندان ساز سے فورا مشورہ کریں اور انہیں سے علاج کروائیں اور خود علاج سے پرہیز کریں۔ڈاکڑ محمود شاہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جعلی اور غیر مستند ڈاکڑوں سے علاج نہ کرائیں کیونکہ مرض کے بگڑنے، انفیکشن اور دیگر بیماریاں لگنے کا بڑا سبب یہ بھی ہے۔اس موقع پر سیکریڑی جنرل ڈاکڑ ناصر علی خان نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کونسل کی طرز پر پاکستان ڈینٹل کونسل بنائی جائے اور صدر پاکستان ڈاکڑ عارف علوی اس سلسلے میں تعاون کریں۔ڈاکڑ آصف آرائیں نے کہا کہ شہر میں موجود جعلی ڈاکڑوں کا خاتمہ کیا جائے۔