سانحہ نیوزی لینڈ کے بعد غیر مسلموں کی بڑی تعداد کا مساجد کی طرف رجوع

کچھ غیر مسلم افراد مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جب کہ کچھ اسلام کے بارے میں آگاہی کے لیے مساجد آنے لگے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 20 مارچ 2019 12:02

سانحہ نیوزی لینڈ کے بعد غیر مسلموں کی بڑی تعداد کا مساجد کی طرف رجوع
کرائسٹ چرچ (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20مارچ2019ء) جمعہ کے روز ایک سفید فام دہشت گرد نے نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر حملہ کیا اور فائرنگ کر کے 50 نمازیوں کو شہید جب کہ درجنوں کو زخمی کر دیا۔جس کے بعد سفید فام لوگوں کی بڑی تعداد سامنے آئی اور کہا کہ دہشت گردی کا تعلق ہم سے نہیں ہے۔ایک سفید فام دہشت گرد نے کئی لوگوں کو ایک کر دیا اور یہی وجہ ہے نیوزی لینڈ میں پہلی بار لوگوں ان بڑی تعداد میں سڑکوں پر جمع ہوئے اور مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کی۔

لیکن کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مساجد پر حملے کے واقعے کے بعد نیوزی لینڈ میں ایک بڑی تبدیلی دیکھی گئی ہے جہاں سانحہ نیوزی لینڈ کے بعد غیر مسلموں کی بڑی تعداد کا مساجد کی طرف رجوع بڑھنے لگا ہے۔ کچھ غیر مسلم افراد مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جب کہ کچھ اسلام کے بارے میں آگاہی کے لیے مساجد آنے لگے ہیں،اس حوالے سے کئی تصاویر اور ویڈیو ز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو ئی ہیں جن میں غیر مسلموں کو دینی کی تعلیم لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سانحہ کرائسٹ چرچ مساجد کے بعد کل نیوزی لینڈ میں پارلیمنٹ کا اجلاس بھی قرآن پاک کی تلاوت سے شروع کیا گیا۔ وزیراعظم جیسنڈا نے اجلاس میں اپنی تقریر کے آغاز پر شرکا کو اسلام علیکم کہا اور اجلاس میں دوسروں کی جان بچاتے ہوئے شہید ہونے والے بہادر پاکستانی شہری نعیم راشد کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

اس طرح سے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے لیے غیر مسلموں کے دل میں احترام کا ارشتہ بڑھتا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر 15 مارچ کو جمعہ کے روز ایک سفید فام انتہا پسند نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 50 افراد شہید جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ شہید ہونے والوں میں 9 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔