سانحہ کرائسٹ چرچ:امریکی راہنماﺅں کا افسوسناک کردار

شہریوں کی جانب سے مختلف ریاستوں میں دعائیہ تقریبات کا انعقاد

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 20 مارچ 2019 12:03

سانحہ کرائسٹ چرچ:امریکی راہنماﺅں کا افسوسناک کردار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 مارچ۔2019ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکا کے نمایاں سیاسی راہنماءسانحہ کرائسٹ چرچ کو دہشت گردی قراردینے سے گریزاں ہیں اور سرکاری طور پر امریکا کی جانب سے محض ایک رسمی سا تعزیتی نوٹ نیوزی لینڈ حکومت کے نام جاری کیا گیا ہے تو دوسری جانب نیوزی لینڈ کی مساجد میں شہید افراد کے لواحقین سے اظہار یک جہتی کے لیے امریکا کی مختلف ریاستوں میں بھی دعائیہ تقریبات کا سلسلہ جاری ہے.

امریکن شہری اپنی قیادت کے رویئے کے برعکس سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والوں کے ساتھ بھرپور انداز میں اظہار یکجہتی کررہے ہیں.

(جاری ہے)

نیوزی لینڈکی دومساجدمیں سفیدفام دہشت گرد کے ہاتھوں شہید ہونے والے 50 افراد کی یاد دنیا بھر میں منائی جا رہی ہے‘یورپ اور امریکا کا میڈیا ان دعائیہ تقریبات کی بھی کوریج کر رہا ہے جو سانحہ میں مارے گئے افراد کے لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے منعقد کی جا رہی ہیں.

کرائسٹ چرچ سے 11 ہزار کلومیٹر دور امریکی ریاست کیلی فورنیا کی سانتا کلارا یونیورسٹی میں پاکستانی طالبہ کی جانب سے تعزیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی. تقریب کی منتظم بتول عباس کا کہنا تھا کہ مسجد میں ایسے نمازیوں کو نشانہ بنایا جانا جو اپنا دفاع بھی نہ کر سکتے ہوں، انتہائی ہولناک اور قابلِ مذمت ہے. سانحہ نیوزی لینڈ میں دہشت گرد کو روکنے کی کوشش میں جان دینے والا پاکستانی شہری تھا اور اسے فرار ہونے پر مجبور کرنے والا افغان باشندہ تھا. نعیم اور عبدا لعزیز نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ دوسروں کی زندگی بچانے کے لیے اپنی جان کی بازی لگانا ہی انسانیت ہے.