کرائسٹ چرچ سانحہ کے بعد برطانوی میں طلبا اذان سننے جمع ہو گئے

برطانوی یونیورسٹی کے طلبا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی میں اذان سننے جمع ہوئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 20 مارچ 2019 15:45

کرائسٹ چرچ سانحہ کے بعد برطانوی میں طلبا اذان سننے جمع ہو گئے
نیوزی لینڈ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 مارچ 2019ء) : نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملوں کے بعد برطانوی طلبا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اذان سننے جمع ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے بعد برطانیہ میں بھی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے جس کے تحت کینٹربری کرائسٹ چرچ یونیورسٹی میں سینکڑوں طلبہ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اذان سننے جمع ہو گئے ۔

طلبا کے اذان سننے کے لیے اکٹھا ہونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گئی ہے۔ اس ویڈیو کو آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:

دوسری جانب نیوزی لینڈ میں ایک چرچ کے باہر کیوی عوام نے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 50 سفید جوتے رکھے اور شہادتوں پر اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

جبکہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ آئندہ جمعہ کے روز نیوزی لینڈ کے تمام شہری مسلمانوں کو خراج عقیدت پیش کریں اور تمام ریڈیو اور ٹیلی ویژن چینلز سے براہ راست جمعہ کی اذان نشر کی جائے گی۔واضح رہے کہ نیوزی لینڈ میں عوامی اور سرکاری سطح پر متاثرہ مسلمانوں سے ہمدردی اور یک جہتی کا اظہار جاری ہے۔ کرائسٹ چرچ کی دونوں مسجدوں کے سامنے لوگوں نے لا تعداد پھول رکھے ہیں۔

یاد رہے کہ 15 مارچ بروز جمعہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النورمسجد اور لِین وڈ میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران سفید فام انہتا پسندوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 50 افراد شہید جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور نے کارروائی سے قبل ٹویٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ یہ کارروائی مسلمانوں سے بدلہ لینے کے لیے کی گئی۔

سوشل میڈیا پر اس واقعہ پر اظہار مذمت کرتے ہوئے صارفین نے امن کا پیغام دیا۔ اس حملے کے بعد مسلمان کمیونٹی میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہونے لگا جس کو دیکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر TheyAreUs# کا ہیش ٹیگ متعارف کروایا گیا۔ سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے مسلمانوں پر ہونے والے اس حملے کے بعد ان سے اظہار یکجہتی کیا اور اس ہیش ٹیگ کے استعمال سے انہیں اپنی حمایت کا یقین بھی دلایا۔ صارفین نے امن کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کی مدد کرنی چاہئیے اور ان کو حوصلہ دینا چاہئیے کیونکہ انہیں اس وقت اس کی بہت ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ صرف ہمارا نہیں بلکہ ہم دونوں کا ملک ہے۔