سفاکیت کی انتہا، 21 سالہ لڑکی نے اپنی 3 ہفتوں کی بیٹی کو قتل کر دیا

ملزمہ کو اپنی بیٹی سے اس بات کی حسد تھی کہ اُس کا شوہر بیٹی سے زیادہ پیار کرتا ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 20 مارچ 2019 16:45

سفاکیت کی انتہا، 21 سالہ لڑکی نے اپنی 3 ہفتوں کی بیٹی کو قتل کر دیا
یوکرین (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 مارچ 2019ء) : حسد بلا شُبہ ایک نہایت بُری چیز ہے لیکن حال ہی میں حسد کا ایک ایسا اندوہناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے سب کو حیرانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یوکرین سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی نے اپنی تین ہفتوں کی بیٹی کو صرف حسد کی بنا پر قتل کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق یوکرین کی شہری 21 سالہ لڑکی نے حسد کی بنا پر اپنی تین ہفتے کی بیٹی کو قتل کر دیا۔

لڑکی کی ساس کا کہنا ہےکہ ملزمہ کو یہ لگتا تھا کہ اُس کا 26 سالہ خاوند اُس سے زیادہ بیٹی سے پیار کرتا تھا جس پر اسے اپنی ہی معصوم بیٹی سے حسد ہو گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ نے اپنی بیٹی پر اُس وقت حملہ کیا جب اس کا شوہر کوڑا پھینکنے کی غرض سے گھر سے باہرگیا۔ جب وہ گھر واپس آیا تو اُس نے دیکھا کہ اُس کی اہلیہ کے ہاتھ خون میں لت پت تھے۔

(جاری ہے)

یہ دیکھتے ہی 26 سالہ شوہر نے اپنی نومولود بچی کو دیکھنے کے لیے کمرے کا رُخ کیا تو دیکھا کہ اُس کی ننھی بیٹی خون میں لت پت بے حس و حرکت پڑی تھی۔ اپنی نومولود بیٹی کو خون میں لت پت دیکھ کر بچی کے والد نے فوری طور پر ایمرجنسی سروس کو کال کر کے بُلایا۔ ملزمہ کی ساس کاکہنا تھا کہ میرا بیٹا صرف چند منٹوں کے لیے گھر سے باہر گیا تھا اور تب ہی میری بہو نے کچن سے ایک چاقو پکڑا اور میری پوتی کا گلا کاٹ دیا۔

میری بہو اپنی ہی بیٹی سے حسد کر رہی تھی کیونکہ میں اور میرا بیٹا اُس کو پوری توجہ اور پیار دیتے تھے۔ میری بہو کو یہ لگتا تھا کہ میرا بیٹا اُس سے زیادہ اپنی بیٹی کو پیار کرتا ہے۔ آج صبح ہی میں نے اپنی پوتی کو نہلایا تھا اور اب وہ اس دنیا میں نہیں ہے۔ میرے لیے یہ یقین کرنا نہایت مشکل ہے کہ اب میری پوتی اس دنیا میں نہیں ہے۔ جائے وقوعہ پر پہنچنے والی ایمرجنسی سروسز کے مطابق ملزمہ بار بار اپنے شوہر سے سوال کر رہی تھی کہ آپ کیوں رو رہے ہیں؟ جائے وقوعہ پر پہنچنے پر پولیس کو آلہ قتل کچن سے برآمد ہوا جو معصوم بچی کے خون سے بھرا ہوا تھا۔

ترجمان پولیس کے مطابق بچی کی موت بھی گلا کٹنے کی وجہ سے ہوئی۔ لیکن ملزمہ اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دے سکی کہ آخر اُس نے اتنا انتہائی قدم کیوں اُٹھایا۔ اُسے یہ بھی یاد نہیں ہے کہ اُس نے سارا دن کیا کیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملزمہ ذہنی بیماری میں مبتلا تھی اور گذشتہ برس نومبر میں اس کا علاج بھی کروایا گیا لیکن ڈاکٹرز نے بچی کی پیدائش کے فوری بعد اسے یہ سوچ کر گھر جانے کی اجازت دے دی کہ شاید وہ ٹھیک ہو گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ اس کا نفسیاتی معائنہ بھی کروایا جائے گا۔ اگر معائنے میں یہ بات سامنے آ گئی کہ ملزمہ قتل کے وقت اپنے ہوش و حواس میں تھی تو پھر اس پر منصوبہ بندی کے تحت بیٹی کو قتل کرنے کی دفعات لگائی جائیں گی اور جُرم ثابت ہونے کی صورت میں ملزمہ کو 15 سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔