نیب میں طلبی، اگر ہمت ہے تو احسان اللہ احسان کو طلب کریں اور جے آئی ٹی بنائیں ، بلاول بھٹوزر داری

چیف جسٹس ثاقب نثار نے میرے بارے میں اوپن کورٹ میں کہا تھا بلاول بے گناہ ہے جس کے کہنے پر میرا نام جے آئی ٹی میں ڈالا گیا ، نیب کی کارکردگی ہم سے ڈھکی چھپی نہیں، سیاستدانوں کا شکنجہ کسنے کیلئے نیب بنایا گیا ، نیب قوانین کی تبدیلی تک کرپشن کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، پورے ملک میں تمام اداروں میں یکساں قانون کا نفاذ چاہتے ہیں ،یکساں قانون کے اطلاق تک کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ، ظلم کے باوجود قانون کی بالادستی اور اور عدلیہ کو عزت دیتے ہیں،نیب میں مجھ سے زیادہ دیر تک سوالات نہیں کئے گئے،رویہ اچھا تھا ،پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں میں توسیع کی حمایت نہیں کریگی ،آصف علی زرداری کو گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی،یہ نظام احتساب کا نہیں سیاسی انجینئرنگ کا ہے، پیپلز پارٹی کے کارکنان پر پولیس تشدد اور غیر جمہوری اور آمرانہ طرز عمل کی مذمت کرتا ہوں ، گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، جب تین وفاقی وزرا کا کالعدم تنظیموں سے رابطہ ہوگا کوئی نیشنل ایکشن پلان پر کارروائی کو سنجیدہ نہیں لے گا، پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 20 مارچ 2019 17:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے نیب میں طلبی کو مذاق قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اگر ہمت ہے تو احسان اللہ احسان کو طلب کریں، چیف جسٹس ثاقب نثار نے میرے بارے میں اوپن کورٹ میں کہا تھا بلاول بے گناہ ہے جس کے کہنے پر میرا نام جے آئی ٹی میں ڈالا گیا ، نیب کی کارکردگی ہم سے ڈھکی چھپی نہیں، سیاستدانوں کا شکنجہ کسنے کیلئے نیب بنایا گیا ، نیب قوانین کی تبدیلی تک کرپشن کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، پورے ملک میں تمام اداروں میں یکساں قانون کا نفاذ چاہتے ہیں ،یکساں قانون کے اطلاق تک کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ، ظلم کے باوجود قانون کی بالادستی اور اور عدلیہ کو عزت دیتے ہیں،نیب میں مجھ سے زیادہ دیر تک سوالات نہیں کئے گئے،رویہ اچھا تھا ،پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں میں توسیع کی حمایت نہیں کریگی ،آصف علی زرداری کو گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی،یہ نظام احتساب کا نہیں سیاسی انجینئرنگ کا ہے، پیپلز پارٹی کے کارکنان پر پولیس تشدد اور غیر جمہوری اور آمرانہ طرز عمل کی مذمت کرتا ہوں ، گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، جب تین وفاقی وزرا کا کالعدم تنظیموں سے رابطہ ہوگا کوئی نیشنل ایکشن پلان پر کارروائی کو سنجیدہ نہیں لے گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنمائوں نیئر حسین بخاری ، چوہدری منظوراحمد ، فرحت اللہ بابر و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوزر داری نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے کارکنان پر پولیس تشدد اور غیر جمہوری اور آمرانہ طرز عمل کی مذمت کرتا ہوں ، گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے احتجاج کی کال نہیں دی تھی ،پیپلز پارٹی کے پرامن کارکنان یکجہتی کا اظہار کرنے آئے تھے ۔

انہوںنے کہاکہ آج ان کی حکومت ہے جس نے دوسو دن اسلام آباد کو یرغمال بنایا تھا ،اس حکومت سے ہمارے کارکنوں کی آدھے گھنٹے کی یکجہتی برداشت نہیں ہوتی،اگر گرفتار کارکنوں کو آزاد نہ کیا گیا تو پیپلز پارٹی مزید اقدامات کریگی۔ انہوںنے کہاکہ نیب میں آج پیش ہوا، یہ میری لئے نئی بات نہیں ،میں جب تین سال کا تھا تب سے اپنی والدہ کے ساتھ نیب کا سامنا کرتا رہا ۔

انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس نے میرے بارے میں اوپن کورٹ میں کہا تھا کہ میں بے گناہ ہوں لیکن چیف جسٹس کے تحریری جواب میں اس بات کا ذکر نہیں تھا ۔ انہوںنے کہاکہ کیوں ہر بار ہمارے لئے پنڈی ہی ایک پلیٹ فارم بنایا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جعلی اکاؤنٹس کیس کو انسانی حقوق کے نام پر چلایا گیا ،نجی رقم پر جعلی اکاؤنٹس کیس نیب کا کیس نہیں بنتا۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کے دوران سوموٹو کے ذریعے یہ کیس سلیکٹ کیا گیا،انسانی حقوق کے نام پر اس کیس کو سلیکٹ کیا گیا مگر ذوالفقار بھٹو، بے نظیر قتل کیس، اصغر خان کیس کیوں سلیکٹ نہیں کیا گیا ۔

انہوںنے کہاکہ نیب کی کارکردگی ہم سے ڈھکی چھپی نہیں، سیاستدانوں کا شکنجہ کسنے کیلئے یہ بنایا گیا ،مشرف دور میں ہماری پارٹی کو دو لخت کرنے کیلئے نیب کا استعمال کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ مانتا ہوں ہمارے اور ن لیگ کے دور میں نیب اصلاحات نہیں کی گئیں ۔ انہوںنے کہاکہ پورے ملک میں تمام اداروں میں یکساں قانون کا نفاذ چاہتے ہیں ،یکساں قانون کے اطلاق تک کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ یہ کیا مذاق ہے کہ نیب مجھے طلب کر رہا ہے ، میرے کھانے اور دھوبی کے بل کو بھی نکال لیا جاتا ہے،اگر ہمت ہے تو احسان اللہ احسان کو طلب کریں ، اگر ہمت ہے تو احسان اللہ احسان پر بھی جے آئی ٹی بنائیں، ہمیں بلایا ہے تو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کو بھی بلائیں،کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کو اس لئے حراست میں لیا گیا کہ بھارتی طیارے انہیں اڑا نہ دیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ نیب افسران کا مجھ سے رویہ درست تھا ،مجھ سے پانچ بات کی اور اس کے بعد سوال ہوئے ،نیب افسران وہی کر رہے ہیں جو انہیں کہا جارہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ اپوزیشن کے ساتھ پارلیمنٹ میں ورکنگ ریلیشن شپ اچھی جا رہی ہے ،یہ کیا منافق حکومت ہے جس کے دھرنے نے چین کا دورہ منسوخ کرایا ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ظلم کے باوجود قانون کی بالادستی اور اور عدلیہ کو عزت دیتے ہیں۔

ایک سوال پرانہوںنے کہاکہ نیب میں مجھ سے زیادہ دیر تک سوالات نہیں کئے گئے،مجھ سے پانچ منٹ تک سوالات کئے گئے جس کے بعد سوال نامہ دیا گیا۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ اگر یہ پیغام دینا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں تو پھر کابینہ میں کیسے ایسے لوگ رکھ سکتے ہیں جن کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ تعلقات ہوں۔ انہوںن ے کہاکہ حکومت اگر دہشتگردی کے خلاف سنجیدہ ہے تو وزراء کے خلاف ایکشن لے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ کالعدم تنظیموں کے خلاف حکومتی کارروائیاں صرف دکھانے کیلئے ہیں ،کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کو گرفتار نہیں بلکہ انہیں حفاظتی تحویل میں لیا گیا تاکہ بھارت نشانہ نہ بنا سکے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ اکاؤنٹس اگر فریز کئے گئے تو کیسے یقین کریں، کیا مشرف کے اکاؤنٹس کی طرح فریز کئے گئی ۔ انہوںنے کہاکہ مشرف کے فریز اکاؤنٹس ہونے کے باوجود استعمال بھی ہوتے رہے۔

انہوںنے کہاکہ میں دیگر جماعتوں سے بھی بات کروں گا ن لیگ بھی نظریات پر یقین رکھتی ہے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ فوجی عدالتوں میں دو بار توسیع کی گئی جو ختم ہو گئی،حکومت کی جانب سے فوجی عدالتوں میں توسیع پر رابطہ نہیں کیا گیا تاہم پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں میں توسیع کی حمایت نہیں کریگی ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ آصف علی زرداری کو گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی،یہ نظام احتساب کا نہیں سیاسی انجینئرنگ کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی الزام ہے تو وہ غیرجانبدار تحقیقات کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کا تعلق کراچی سے ہے لیکن دانستہ طور پر کیس کو راولپنڈی منتقل کیا گیاہم کراچی کے کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔بلاول نے کہاکہ یہ کیس نیب کا نہیں بنتا، بینک اکاونٹس کے سوال ہیں وہ کیسے نیب کا کیس بنتا ہی ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نیب کے سوالنامے کا جواب وکلا سے مشاورت کے بعد دوں گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیب قوانین میں تبدیلی نہیں لاسکے جس کی ذمے داری قبول کرتے ہیں، میاں صاحب کی حکومت میں کوشش کی لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ نیب سے خوش تھے وہ بھی نیب کا شکار بن گئے۔