چ* پشاور:6 ماہ میں 20 ہزار سے زائد بچوں کوپولیو قطرے نہیں پلائے جاسکے

3500 والدین انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری ہیں ، 17 ہزار سے زائد رجسٹرڈ ایڈریس پرہی موجود نہیں تھے،29 ہزار سے زائد بچے مسنگ آرہے ہیں،رپورٹ

بدھ 20 مارچ 2019 19:50

bپشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2019ء) خبرپختونخوا کے مرکزی شہر پشاور میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران 20 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے نہیں پلائے گئے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق جولائی 2018 سے جنوری 2019 تک صوبے میں 20 ہزار سے زائد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے نہیں پلائے جا سکے اور29 ہزار سے زائد بچے مسنگ آرہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 3500 والدین انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری ہیں اور 17 ہزار سے زائد رجسٹرڈ ایڈریس پرہی موجود نہیں تھے۔

سوشل میڈیا پر پولیو ویکیسن مخالف مواد پر ایکشن کا فیصلہپشاور میں 18 یونین کونسلز کی پولیو کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔خیبرپختونخوا میں پولیو کوارڈینیٹر کامران آفریدی نے بتایا کہ پولیو کے لحاظ سے پشاور بھی حساس زون میں آگیا ہے۔

(جاری ہے)

پشاور کی 18 یونین کونسلز میں نکاسی آب کا نظام درست نہیں اور گٹر کے پانی میں پولیو وائرس موجود ہے۔

کامران آفریدی کے مطابق والدین کے انکار، بچوں کا گھر پر موجود نہ ہونا اور پولیو ورکرز کی غفلت کے سبب بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے نہیں پلائے جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ جنوری 2018 سے تاحال محکمے نے غفلت برتنے پر 942 سرکاری اور نجی پولیو اہلکاروں کیخلاف ایکشن لیا ہے۔ پشاور میں 7سال کے بجائے 10سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلائیں گے۔