مجھ پرالزام لگایاجارہاہے کہ میں نے حکومت کو خراب کیاہے،ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان

صوبائی حکومت پی ایس ڈی پی کے حوالے سے عدالت کی حکم عدولی کیوں کررہی ہی پی ایس ڈی پی کی اسکیموں کے حوالے سے ٹینڈر جاری ہورہے ہیں،جس نے اسکیموں کے حوالے سے ٹینڈرجاری کیااسے سزادیں گے، جسٹس جمال مندوخیل

بدھ 20 مارچ 2019 21:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2019ء) بلوچستان ہائی کورٹ میں پی ایس ڈی پی کیس کی سماعت کرنے والے بنچ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پرمن وعن عملدرآمد کیاجائے صوبائی حکومت پی ایس ڈی پی کے حوالے سے عدالت کی حکم عدولی کیوں کررہی ہی پی ایس ڈی پی کی اسکیموں کے حوالے سے ٹینڈر جاری ہورہے ہیں،جس نے اسکیموں کے حوالے سے ٹینڈرجاری کیااسے سزادیں گے، ایڈیشنل چیف سیکرٹری کھل پر مسئلہ بیان کریں ہم انکی داد رسی کریں گے ، یہ ریمارکس بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس کامران ملا خیل پرمشتمل بنچ نے پی ایس ڈی پی عمل درآمد کیس کی سماعت کرتے ہوئے دئیے ، بدھ کے روز بلوچستان ہائی کورٹ میں پبلک سیکٹرڈیویلپمنٹ پروگرام پرعملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس کامران ملاخیل پرمشتمل بنچ نے کی ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی وترقیات سجاداحمد بھٹہ اورایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا صوبائی حکومت پی ایس ڈی پی کے حوالے سے عدالت کی حکم عدولی کیوں کررہی ہے، پی ایس ڈی پی کی اسکیموں کے حوالے سے ٹینڈربھی جاری ہورہے ہیں،جس پر ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شہک بلوچ نے جواب دیا کہ پی ایس ڈی پی کے حوالے سے ٹینڈر جاری ہوئے تو منسوخ کردیں گے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جس نے اسکیموں کے حوالے سے ٹینڈرجاری کیااسے سزادیں گے، حکومت خود کوگرم پانی میں کیوں لیجاتی ہے،ہم نے آپ کاکام آسان کردیاہے،سماعت کے دوران وکیل درخواست گزارنے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان نے پی ایس ڈی پی کے حوالے سے غیرذمہ داری کامظاہرہ کیا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارامقصد ہے کہ پلاننگ کمیشن کے قواعد پرعملدرآمد کیاجائے، ہم نے پہلے حکم دیاتھا کہ اجتماعی نوعیت کی اسکیموں پرکام ہوگا،سماعت کے دوران جسٹس کامران ملاخیل نے استفسار کیا کہ حکومت نے اجتماعی شادیوں کیلئی20کروڑ روپے دئیے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حکومت کایہ عمل سپریم کورٹ کے حکم کی عدولی ہے،جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات سجاد احمد بھٹہ نے جواب دیا کہ اس کاباقاعدہ ایک مینکنیزم تیارہواہے،کسی ایک کی مرضی سے یہ کام نہیں ہوا،جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات پراظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کوئی قانون نہیں بنتا،ہم اس کو پھرروک لیتے ہیں،عدالتی حکم کاہمیشہ غلط استعمال کیاجاتاہے، حکومت کے پاس کوئی پروگرام ہی جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری سے استفسار کیا،جسٹس جمال مندوخیل نے اے سی ایس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کیساتھ نہیں،ہم آپ کیساتھ ہیں، آپ کو زیادہ سے زیادہ ٹرانسفرکردیاجائیگا،مجھے پتہ ہے آپ اس پرخوش ہوں گے جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے کہا کہ مجھ اورمیری ٹیم پرالزام ہے کہ ہم کوئی کام ہونے نہیں دے رہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کھل کربتائیں،ساراحال بیان کریں،ہم دادرسی کریں گے،اگر آپ حق پر اورقانون کے مطابق چل رہے ہیں تو مت گھبرائیں، ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے کہا کہ مجھ پرالزام لگایاجارہاہے کہ میں نے حکومت کو خراب کیاہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ گذشتہ دس سالوں سے جاری اسکیموں کو مکمل کیاجائے،ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پرمن وعن عملدرآمد کیاجائے واضع رہے کہ پی ایس ڈی پی کیخلاف ایک شہری عالم مندوخیل نے آئینی درخواست دائر کررکھی ہے عالم مندوخیل نے پی ایس ڈی پی میں شامل اسکیموں پراعتراضات اٹھائے ہیں۔