لاہور،کیا قانون دیکھنا صرف سپریم کورٹ کا کام ہے،چیف جسٹس پاکستان

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قابل ضمانت مقدمے میں ملزموں کی ضمانت نہ لینے پر چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا ناراضگی کا اظہار

جمعرات 21 مارچ 2019 21:32

لاہور،کیا قانون دیکھنا صرف سپریم کورٹ کا کام ہے،چیف جسٹس پاکستان
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2019ء) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قابل ضمانت مقدمے میں ملزموں کی ضمانت نہ لینے پر چیف جسٹس پاکستان آصف سعیدکھوسہ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ قابل ضمانت مقدمے میں عدالت ضمانت مسترد کر نہیں سکتی۔حیرت ہے کہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے بھی نہیں دیکھا کہ ضمانت مسترد نہیں ہوسکتی تھی۔

قانون میں لکھا ہے کہ قابل ضمانت مقدموں میں ملزم کی ضانت مسترد نہیں ہوسکتی۔ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ نے کیسے نظراندازکردیاکہ ضمانت مسترد نہیں ہوسکتی تھی۔ایسے معاملات کو تو عدالت میں آنا ہی نہیں چایئیے مگر یہ معاملہ تیسری عدالت تک آگیا۔فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا قانون دیکھنا صرف سپریم کورٹ کا کام ہے۔

(جاری ہے)

اس معاملے میں تو پنجاب کے آئی جی نے بھی ایس ایچ اوزکو ہدایات دے دی ہیں۔

آئی جی کی ہدائت کے تحت ایسے مقدمات میں ایس ایچ او خودضمانتیں دے سکے گا۔عدالت نے لڑائی مار کٹائی کے ملزمان کی عبوری ضمانتیں منطور کر لیں۔عدالت نے یاسر خان روکھڑی اور عمرخان روکھڑی کوپچاس ہزارروپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدائت کر دیملزمان کے خلاف لاہور کے تھانہ ڈیفنس اے میں لڑائی مار کٹائی کا مقدمہ درج ہے۔ملزمان نے ضمانت قبل ازگرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔