عباسی شہید ہسپتال کے ڈاکٹروں کی تنخواہیںاور فائر بریگیڈ کے ملازمین کے الائونسز فی الفور ادا کیے جائیں،حافظ نعیم الرحمن

دونوں ہی ادارے اہم ہیں، اگر ان کے کارکنان ہڑتال پر چلے جائیں اور شہر میں کوئی ہنگامی صورتحال ہوجائے تو پھر کیا ہوگا ، امیر جماعت اسلامی کراچی

جمعرات 21 مارچ 2019 22:54

عباسی شہید ہسپتال کے ڈاکٹروں کی تنخواہیںاور فائر بریگیڈ کے ملازمین ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2019ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے عباسی شہید اسپتال کی ناقص صورتحال اور ہائوس آفیسرز کو4ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سٹی حکومت کے پاس صرف ایک اسپتال ہے جس کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہے ،اسپتال میں کام کرنے والے ملازمین کو تنخواہیں نہیں دی جارہی ہیں ،ڈاکٹرز احتجاج پر مجبور ہیںاوراو پی ڈی بند ہونے کی صورت میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب بلدیہ کراچی کے ماتحت ادارے فائر بریگیڈ کے ملازمین بھی اوورٹائم اور فائر رسک الائونس کی ایک سال سے عدم ادائیگی پر سراپا احتجاج ہیں اور ہڑتال کرنا چاہتے ہیں ۔

فائر بریگیڈ اور اسپتال دونوں ہی اہم ترین ادارے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر ان دونوں اداروں کے کارکنان ہڑتال کردیں اور شہر میں خدا نخواستہ کوئی ہنگامی صورتحال ہوجائے تو پھر کیا ہوگا۔ ان احتجاجی ملازمین کو موردِالزام ٹہرانے کے بجائے ان کے واجبات کی ادائیگی کو ممکن بنایا جائے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب بجٹ میں تنخواہیں مختص کی جاتی ہیں تو پھر ملازمین کو ادائیگی کیوں نہیں کی جاتی۔

گزشتہ دنوں میئر کراچی وسیم اختر نے جب عباسی شہید اسپتال کا دورہ کیا تھا تو اس وقت بھی ان ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویشن کے ٹرینیرز نے احتجاج کیا تھا جس کے بعد میئر کراچی نے فوری طور پر تنخواہوں کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے اٴْسی دن انکشاف کیا تھا کہ تنخواہوں کی رقم موجود ہے مگر ملازمین کو ادا نہیں کی جارہی ہے۔ وہ یہ انکشاف کرکے اور حکم دے کر چلے گئے مگر ملازمین ابھی تک اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں۔

بعض اطلاعات کے مطابق بلدیہ ہی کے اعلیٰ افسران یہ رقم بینک میں رکھ کر اس کامنافع کھاتے ہیں۔ جب شور مچتا ہے تو کچھ ادائیگی کردی جاتی ہے ورنہ اس کامنافع استعمال کرتے رہتے ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بلدیہ کے زیر انتظام چلنے والے سارے ہی ادارے بدترین بدانتظامی کا شکار ہیں اور بلدیاتی قیادت کراچی کے مسائل حل کرنے کے بجائے اختیارات اور فنڈز کی کمی کا رونا روتی رہتی ہے۔

آج تک بلدیہ کی قیادت یہ نہیں بتاسکی کہ شہر کی سڑکوں پر جھاڑو دلوانے میں کون سے فنڈز درکار ہیں۔ اس کا عملہ موجود ہے مگر اس سے کام نہیں لیا جاتا۔یہ سلسلہ اب بند ہو نا چاہیئے ۔ بلدیہ کے ماتحت اداروں کی ابتر صورتحال کو بہتر کیا جائے اور عملے کو اپنے کام کا پابند بنایا جائے ۔ عباسی شہید ہسپتال اور فائر بریگیڈ میں جن ڈاکٹر اور ملازمین کی تنخواہیں رُکی ہوئی ہیں وہ فی الفور جاری کی جائیں ۔