سندھ اسمبلی ،اپوزیشن جماعتوں نے پبلک اکاو نٹس کمیٹی کے قیام کو مسترد کردیا،پیپلزپارٹی سے میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کا مطالبہ

پی اے سی میں پاپا، پھوپھو اور پپو کی چوری بچانے کیلئے تمام سات ارکان پیپلزپارٹی سے لئے گئے ہیں، میثاق جمہوریت کی ایک شق پر عمل کرتے ہوئے پی اے سی اپوزیشن کو دی جائے، ایم کیو ایم پاکستان اور جی ڈی اے ارکان کی نیوز کانفرنس

جمعرات 21 مارچ 2019 23:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2019ء) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے پبلک اکاو نٹس کمیٹی کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے پیپلزپارٹی سے میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ میثاق جمہوریت کی ایک شق پر عمل کرتے ہوئے پی اے سی اپوزیشن کو دی جائے پی اے سی میں پاپا، پھوپھو اور پپو کی چوری بچانے کے لئے تمام سات ارکان پیپلزپارٹی سے لئے گئے ہیں یہ بات انہوں نے جمعرات کو سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل ایم کیوایم پاکستان اور جی ڈی اے ارکان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پبلک اکاو نٹس کمیٹی میں اکثریت نیب زدہ اور ٹھیکیداروں کی ہے ہم ایسی پبلک اکاو نٹس کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں ہم کچھ نہیں مانگ رہے وہی مطالبہ کررہے ہیں جو قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے میثاق جمہوریت جس پر بی بی کے دستخط ہیں میں لکھا ہے کہ پبلک اکاو نٹس کمیٹی اپوزیشن کو ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم میثاق جمہوریت کی اس شق پر دستخط کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ہمارا احتجاج جاری ہے ہمارے تمام مطالبات جائز ہیں یہ منافقت والا رویہ نہیں چلے گا۔ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ آج سندھ اسمبلی کا اجلاس چلتے ہوئے پچاسی روز ہوگئے ہیں اسمبلی قواعد کے مطابق جنوری اور مارچ کے مہینے میں پری بجٹ بحث کرانے کی زمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے تاہم حکومت کو دیکھ لیں وہ اسمبلی میں کیا کررہی ہے یہ بحث کم از کم پانچ روز تک ضروری ہے۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ آج جمعہ سے پری بجٹ بحث کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی رول چوالیس کہتا ہے کہ حکومت کی کارکردگی پر ہر تین ماہ میں بحث ضروری ہے لیکن اس پر بھی عملدراماد نہیں کیا جارہا ہے۔ فردوس شمیم نقوی نے سندھ حکومت کو چیلنج کیا کہ وفاق کی طرف سے سندھ حکومت کو پچھلے برس سے زیادہ فنڈز دئیے گئے ہمیں سندھ میں کچھ نظر نہیں آرہا سوائے کرپشن اور چوری کے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو اگر اسی طرح چلانا ہے تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہ سب پاپا ، پھوپو اور پپو کی چوری چھپانے کے لئے کیا جارہا ہے۔ انہوں مے کہا کہ اب ٹرین مارچ نہیں صرف بلاول کی ٹرین چلے گی جس سے یہ ڈرتے ہیں اسکا نام بھی الف سے شروع ہوتا ہے۔ اسپیکر صاحب بھی بتائیں کہ جو کچھ انکے اکاو نٹس اور لاکرز سے نکل رہا ہے وہ انکا ہے اگر ہے تو اپنے اثاثوں میں ظاہر کیا یا نہیں اب کوئی نہیں بچے گا اگر آپ کا دامن صاف ہے تو ہم آپکو تسلیم کرینگے۔

جہانگیر ترین کے کابینہ اجلاس میں شرکت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین ایک اچھے بزنس مین ہیں انکی اچھائیاں بھی دیکھیں۔ بلاول بھٹو کے بیان پر تبصرہ پر مبنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ مودی کی ترجمانی چھوڑ دیں آپ الفاظ کا چناو سوچ سمجھ کر کریں۔