بھارت آبی جارحیت کے ذریعے پاکستان کو ریگستان میں تبدیل کرنے کا خواہشمند ہے، مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا،مقررین

عالمی قانون کے مطابق بھی کوئی ملک ایک دریا کا پانی مکمل طور پر بند نہیں کر سکتا ہے ) بھارت کی آبی جارحیت کے بارے میں قومی و بین الاقوامی سطح پر آگہی پیدا کی جائے،فکری نشست بعنوان’’بھارتی آبی جارحیت سے درپیش خطرات‘‘ کے دوران خطاب

جمعرات 21 مارچ 2019 23:15

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2019ء) بھارت آبی جارحیت کے ذریعے پاکستان کو ریگستان میں تبدیل کرنے کا خواہشمند ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ عالمی قانون کے مطابق بھی کوئی ملک ایک دریا کا پانی مکمل طور پر بند نہیں کر سکتا ہے ۔ بھارت کی آبی جارحیت کے بارے میں قومی و بین الاقوامی سطح پر آگہی پیدا کی جائے۔

ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،شاہراہ قائداعظمؒ اہور میں عالمی یوم آب کے سلسلے میں منعقدہ فکری نشست بعنوان’’بھارتی آبی جارحیت سے درپیش خطرات‘‘ کے دوران کیا ۔ اس نشست کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔

(جاری ہے)

تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ محمد دانش اور نعت رسول مقبولؐ سنانے کی سعادت حسنین سلطان نے حاصل کی۔ نشست کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیے۔ممتاز سیاسی و سماجی رہنما بیگم مہناز رفیع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت ہندو اورانگریز نے دیکھ لیا تھا کہ اگرپاکستان کو پانی سے محروم کردیاجائے تو یہ کبھی اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوسکے گالہٰذا تقسیم ہی اس اندازمیں کی گئی کہ پاکستان کے حصے میں کم پانی آئے اور اس کے بعد بھارت نے کشمیر پر بھی قبضہ کرلیا۔

ایک باعزت اور باوقار قوم کی حیثیت سے ہمیں کشمیر کو بھارت کے قبضے سے آزاد کروانا ہو گا۔بھارت کی آبی جارحیت کیخلاف پوری قوم متحد ہو جائے۔چیئرمین انڈس واٹر کونسل حافظ ظہورالحسن ڈاہر نے کہا ہماری زندگیوں کا دارومدار پانی کے صحیح استعمال پر ہے۔ بھارت کا رویہ ہمارے ساتھ ہمیشہ متعصبانہ رہا ہے۔ بھارت ایک ایسے پلان پر عمل کر رہا ہے جس کے تحت پانی کی ایک بوند بھی پاکستان کی طرف نہیں آ سکے گی۔

بھارت سندھ طاس معاہدے اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔ 1960ء میں ہونیوالے سندھ طاس معاہدہ کے تحت تین دریا راوی، ستلج اور بیاس کا پانی پاکستان کیلئے مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔ اس مسئلہ کے حل کیلئے ہمیں عالمی مصالحتی عدالت جانا چاہئے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارتی آبی جارحیت کے حوالے سے ٹیکنیکل ماہرین بھارتی سازشوں پر نظر رکھیں اور اسے قوم کے سامنے لائیں۔

معروف دفاعی تجزیہ کار کرنل(ر) عبدالرزاق بگتی نے کہا 1947ء میں قیام پاکستان کے بعد بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے حصے کے فنڈز اور دیگر اثاثے روک لیے۔تقسیم ہند کے وقت دومسلم اکثریتی علاقے گورداسپور اور فیروزپور بھارت کو دے دیے گئے جس کی بدولت بھارت کو ہمارے تین دریائوں پر دسترس حاصل ہو گئی ،اگر ایسا نہ کیا جاتا تو دریائے راوی اور ستلج مکمل طور پر پاکستان کے کنٹرول میں ہونا تھے۔

1960ء میں سندھ طاس معاہدہ کی رو سے تین دریا بھارت کو دے دیے گئے ، بھارت ہمارے پانیوں پر ڈیم بنا کر پانی روک رہا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ وائس چیئرمین انڈس واٹر کونسل ایم یوسف سرور نے کہا کہ پانی قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے، اس کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے۔ وطن عزیز کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پانی کی قلت ایک بحران کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے ہمیں اس طرف توجہ دینا ہو گی۔

شاہد رشید نے کہا کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اور وہ پاکستان کے خلاف کھلی آبی جارحیت کر رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر اور بھارت کی آبی جارحیت دو ایسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے ہیں۔ان مسائل کو حل کرنے میں ہی پاکستان کا استحکام وابستہ ہے ۔ تمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اس اہم مسئلہ کو حل کرنے کا سوچیں۔