القدس کے بعد مقبوضہ وادی گولان بھی اسرائیل کو دینے کا امریکی مطالبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر وادی گولان اسرائیل کو دینے کی لابنگ شروع کردی

جمعہ 22 مارچ 2019 18:31

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2019ء) امریکی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد اب شام کے مقبوضہ وادی گولان کے علاقے کو بھی صہیونی ریاست کا حصہ تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل میں ہیں اور ہمیں اس علاقے پر اسرائیل کی عمل داری تسلیم کرلینی چاہیے۔

خیال رہے کہ وادی گولان پرعبرانی ریاست نے سنہ 1967ء کی عرب، اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا۔ بعد ازاں وادی گولان کو اسرائیل میں ضم کردیا گیا۔ تاہم عالمی برادری وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کو ناجائز اورغاصبانہ قرار دیتی ہے۔ًماضی میں امریکی حکومتی وادی گولان کے حوالے سے خاموشی کی پالیسی پرعمل پیرا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر وادی گولان اسرائیل کو دینے کی لابنگ شروع کی ہے۔

ٹرمپ نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ کی کہ 52 سال کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ وادی گولان پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرلیا جائے۔ تزویراتی اہمیت کے حامل اس مقام پر اسرائیلی عمل داری خطے میں استحکام کا ذریعہ بنے گی۔ادھر دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے امریکی صدر کے وادی گولان کے بارے میں بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم امریکا کے دورے پر واشنگٹن پہنچ رہیہیں۔

وہ وائیٹ ہائوس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ ٹرمپ کا بیان اور نیتن یاھو کا دورہ امریکا دونوں کی ایک زمانی اہمیت ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ آئندہ ماہ 9 اپریل کو اسرائیل میں کنیسٹ کے انتخابات ہورہے ہیں۔ ناقدین امریکا پر نیتن یاھو کی انتخابی جیت میں اس کی معاونت کا الزام عاید کرتے ہیں۔