کرائسٹ چرچ میں حجاب اوڑھے خاتون پولیس افسر کی عمر محض 24 سال

مشل ایوانز نے 2016ء میں نیوزی لینڈ پولیس میں شمولیت اختیار کی تھی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 23 مارچ 2019 13:04

کرائسٹ چرچ میں حجاب اوڑھے خاتون پولیس افسر کی عمر محض 24 سال
کرائسٹ چرچ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 مارچ 2019ء) : سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہدا کو گذشتہ روز سانحہ کو ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد خراج تحسین پیش کیا گیا۔ گذشتہ روز کرائسٹ چرچ کی گراؤنڈ کے باہر ڈیوٹی دینے والی خاتون پولیس افسر کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کا نام مشل ایوانز ہے۔ مشل ایوانز سے متعلق موصول ہونے والی مزید تفصیلات کے مطابق مشل کی عمر محض 24 سال ہے۔

مشل نے 2016ء میں نیوزی لینڈ پولیس میں شمولیت اختیار کی۔ ایک انٹرویو کے دوران مشل کا کہنا تھا کہ میں پچپن سے ہی پولیس فورس جوائن کرنا چاہتی تھی۔ میں چاہتی تھی کہ میں اسے اپنا کیرئیر بناؤں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسر ہونے کی حیثیت سے مجھے بھی جسمانی ، ذہنی اور نفسیاتی طور پر کئی بوجھ اُٹھانا پڑتے ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گذشتہ روز سوشل میڈیا پر نیوزی لینڈ کی ایک خاتون پولیس اہلکار کی سر پر حجاب اوڑھے تصویر وائرل ہو گئی ہے جسے دیکھ کر صارفین کا کہنا ہے کہ یہ تصویر دنیا بھر میں موجود انتہا پسندوں کے لیے واضح پیغام ۔

نیوزی لینڈ پولیس کی کانسٹیبل مشل ایوانز کرائسٹ چرچ میموریل پارک کے باہر ڈیوٹی پر مامور تھیں جبکہ اندر سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہدا کی تدفین جاری تھی۔ اس سے قبل وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا کی دوپٹہ اوڑھنے کی تصویر کو خوب پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ مشل ایوانز کی تصویر اُتارنے والے فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ یہ تصویر انتہائی مؤثر ہے جو سنجیدگی ، عزت و احترام اور تحفظ کی عکاسی کر رہی ہے۔

اس تصویر میں مشل کے سر پر دوپٹہ ، سینے پر گلاب کو پھول اور ہاتھ میں نیم خودکار رائفل کو دیکھا جا سکتا ہے۔ فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ میں نے کئی پولیس افسران کی تصاویر اُتاری ہے لیکن آج تک ایسی پُر اثر تصویر میں نے نہ دیکھی اور نہ ہی اس سے پہلے کبھی اُتاری۔ سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس وائرل تصویر پر کہا کہ یہ تصویر انتہائی خوبصورت اور مؤثر ہے۔

یاد رہے کہ کرائسٹ چرچ حملے کو ایک ہفتہ گزرنے کے بعد نیوزی لینڈ کی خواتین نے مسلم کمیونٹی سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعہ کے روز اسکارف اوڑھنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اقدام مسلم کمیونٹی سے اظہار ہمدردی اور احساس تحفظ دلانے کے لیے کیا گیا۔ اس حوالے سے مختلف گروپس نے کئی ایونٹس کا انعقاد بھی کیا۔ نیوزی لینڈ میں موجود کئی ہزار غیر مسلم کیوی خواتین نے ان ایونٹس میں شرکت کے لیے دلچسپی کا اظہار کیا اورخواتین کی ایک بڑی تعداد کو جمعہ کے روز اسکارف ، دوپٹہ اور حجاب اوڑھے دیکھا گیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام نے سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد مسلم کمیونٹی سے ہر ممکنہ حد تک اظہار یکجہتی کیا ۔