کشمیریوں کی قیادت کی دستار مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے سہولت کاروں کے سروں پر نہیں سجاتی جاسکتی،سردار مسعود خان

کشمیریوں کی قیادت کا منبع سرینگر سے پھوٹتا ہے، سید علی گیلانی، میر واعظ ،یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی جیسے قائدین ہی قافلہ حریت کے سالار ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں آزادی کیلئے صرف کر دیں ، صدر آزاد کشمیر کا تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام کشمیر سیمینار سے خطاب

ہفتہ 23 مارچ 2019 17:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2019ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی قیادت کی دستار ان لوگوں کے سروں پر نہیں سجائی جا سکتی ہے جومقبوضہ کشمیر میں بھارت کے سہولت کار رہے یاجن کے ہاتھ بے گناہ کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ کشمیریوں کی قیادت کا منبع سرینگر سے پھوٹتا ہے ۔ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی اور دوسرے قائدین جنہوں نے اپنی زندگیاں آزادی کے لئے صرف کر دیں وہی قافلہ حریت کے سالار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر ہائوس اسلام آباد میں تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے ممبر یورپین پارلیمنٹ واجد خان، سینٹر سحر کامران ، ممبر قومی اسمبلی نورین فاروق، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی ،تحریک حق خودارادیت راجہ نجابت حسین، کشمیر میڈیا سروس کے ڈائریکٹر جنرل شیخ تجمل الاسلام ، الطاف وانی، کشمیر لبریشن سیل کے ڈائریکٹر جنرل فدا حسین کیانی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ کشمیریوں کے اندر کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے کئی ٹوپیاں رکھی ہوئی ہیں اور وہ موقع محل کو دیکھتے ہوئے ایک نئی ٹوپی نکال کر سر پر رکھ لیتے ہیں۔ لیکن کشمیر کے عوام جانتے ہیں کہ ان کی آزادی کے لئے کس نے کیا قربانی دی ہے اور وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے میں دہلی کے حکمرانوں کا ہاتھ بٹایا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کشمیر کے حوالے بیداری کی ایک نئی لہر چل پڑی ہے۔ جس کا آغاز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ سے ہوا اور برطانیہ اوریورپین پارلیمنٹس میں کشمیر کے حوالے سے بحث نے اسے ایک نئی جہت بخشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ، برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کی رپورٹ اور اب یورپین پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے بارے میں سماعت ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہیں اور ان کا منبع اور سمت ایک ہی ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں ایم ای پی واجد خان،پائر انٹینیوپن زاری اور ان جیسے درجنوں ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کا بڑا کردار ہے۔ جنہیں جموں وکشمیر کے لوگ تحسین و تشکر کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر اجاگر ہونے کے بعد بھارتی حکمرانوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔

جو یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ معاملہ قرار دے کر ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا ہے۔ تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے مختلف تجاویز اور فارمولوں کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت تو بات چیت کے لئے تیار ہی نہیں وہ تو جنگ اور تباہی کی باتیں کر رہا ہے۔ اور کچھ لوگ فارمولے لئے پھرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت مسئلہ کشمیر کو میز پر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہر ہ نہیں کرتا مشرف کا چار نکاتی فارمولہ ، چناب منصوبہ، گڈ فرائی ڈے اور دیگر تمام فارمولوں کی بات کرنا بے وقت کی راگنی کے سوا کچھ نہیںہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی ملک ہونے کی حیثیت سے ہم پلہ ہیں لہذا پاکستان سے یہ توقع نہ رکھی جائے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے کوئی کمزوری دکھائے گا یا سمجھوتہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے اور ریاست کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے ریاست کے تمام پانچ حصوں یعنی وادی کشمیر، جموں ، لداخ ،گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو مل کر فیصلہ کرنا ہے۔ جنہیں ایک دوسرے سے جدا نہیں نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آئوٹ آف بکس سولوشن کی بات کرتے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ بکس کے اندر جموں و کشمیر کے عوام ہیں جنہیں نظر انداز کر کے مسئلہ کشمیر کا کوئی دیرپا اور قابل عمل حل تلاش کرنا ممکن نہیںہے ۔