مودی سرکار کو معاشی میدان میں بڑا دھچکہ

شرح ترقی 2019 سے 20 میں صرف 6.8 فیصد رہنے کی پیشنگوئی

ہفتہ 23 مارچ 2019 20:24

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مارچ2019ء) بھارت کی انتہا پسند حکومت مودی سرکار کو تمام تر منفی ہتکھنڈے اپنانے کا باجود سیاسی اور معاشی میدانوں میں گذشتہ روز اس وقت زبردست ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب عالمی ریٹن گ ایجنسی "فچ" نے بھارت کی ممکنہ شرح ترقی کو گھٹا دیا۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق بین الااقوامی شہرت یافتہ ریٹنگ ایجنسی فچ نے بھارت کی ممکنہ شرح ترقی 2019 سے 20 میں صرف 6.8 فیصد رہنے کی پیشنگوئی کی ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے اس سے قبل مالی سال میں بھارت کی شرح ترقی 7.3 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ممکنہ شرح ترقی میں کمی کی وجہ سے متعلق فچ کا کہنا تھا کہ بھارت کی شرح ترقی میں پہلے جیسی تیزی کی امید کم ہے۔ایجنسی کے مطابق عالمی معاشی منظرنامے کو پیش نظر رکھا۔

(جاری ہے)

اور بھارتی معیشت کی رفتار میں کمی کو دیکھ ہم نے آئندہ مالی سال کے لیے شرح ترقی میں پہلے بتائے گئے اندازے میں کمی کو ضروری سمجھا ہے۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے گذشتہ سال مالی سال 2019ء کے لیے ہندوستان کی ممکنہ شرح ترقی میں تخفیف کر کے اسے 7.8سے 7.2کر دیا تھا۔ریٹنگ ایجنسی 2020 اور 2021 کے مالی سال کے لیے ممکنہ ترقی میں کمی کی تھی۔فچ نے شرح ترقی میں کمی کی متعدد وجوہات بھی بیان کی ہیں۔بھارت کے سیاسی و معاشی ماہرین انتہا پسند مودی سرکار کے لیے فچ کی ریٹنگ ایک بڑا سیاسی و معاشی دھچکہ ہے جو اسے لگا کیونکہ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب لوک سبھا کے انتخابات کے انعقاد کا وقت کم رہ گیا۔سیاسی پنڈتوں کے مطابق مودی اور بی جے پی مخالفین ریٹنگ ایجنسی کے اعداد و شمار کو اپنی انتخابی مہم مکیں حکومت کے خلاف عوام الناس کی رائے اپنے حق میں ہموار کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔