460ارب جرمانہ ملک ریاض نے نہیں، عوام نے ادا کرنا ہے، محمود صادق

ملک ریاض کوعدالت سے ڈیل میں اب بھی 700 ارب منافع ہوگا، بحریہ ٹاؤن پر دباؤ بڑھنے سے کام ٹھپ ہوا تو لوگوں نے پریشانی میں اپنی ایک کروڑ کی پراپرٹی بھی 25 لاکھ میں بیچ دی، یہ پراپرٹی ملک ریاض نے خریدی اور اب دوبارہ کروڑوں میں بیچ کرحکومت کوقسطیں ادا کرے گا، سینئر تجزیہ کار کا تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 23 مارچ 2019 20:53

460ارب جرمانہ ملک ریاض نے نہیں، عوام نے ادا کرنا ہے، محمود صادق
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 مارچ 2019ء) سینئر تجزیہ کار چیئرمین دن میڈیا گروپ محمود صادق نے کہا ہے کہ 460ارب جرمانہ ملک ریاض نے نہیں عوام نے ادا کرنا ہے، ملک ریاض کوعدالت سے ڈیل میں اب بھی 700ارب منافع ہوگا،بحریہ ٹاؤن میں کام ٹھپ ہوا تولوگوں کی پریشانی میں خریدی ہوئی پراپرٹی سستے داموں فروخت کردی، یہ پراپرٹی ملک ریاض نے خریدی اور اب دوبارہ کروڑوں میں بیچے گا۔

سینئر تجزیہ کار محمود صادق نے اپنے ٹی وی پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے فیصلہ تو اچھا کہ ایک کیس یا جھگڑے کے مسئلے کوحل کرلیا گیا ہے، کیونکہ بزنس مین کے ساتھ جھگڑا بزنس کیلئے ٹھیک نہیں ہوتا۔ظاہر ہے بحریہ ٹاؤن بھی بزنس کا ایک بڑا ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ 460ارب کا جو جرمانہ کیا گیا ہے یہ ملک ریاض نے ادا نہیں کرنا، بلکہ عوام نے ادا کرنا ہے۔

(جاری ہے)

یہ جرمانہ ان لوگوں نے ادا کرنا ہے جنہوں نے بحریہ ٹاؤن کے اندر زمینیں خرید رکھی تھیں۔دیکھیں جب سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن پر دباؤ بڑھایا توبحریہ ٹاؤن میں پلاٹوں کی قیمیتں گر گئیں۔جس پر لوگ اپنی ادا کی ہوئی رقم ریکور کرنے چل پڑے۔ وہاں کام رک گیا ، لائٹیں بن ہوگئیں۔محمود صادق نے کہا کہ ہمارے ذرائع بتاتے ہیں کہ جو لوگ بے صبری میں پلاٹ بیچنا چاہتے تھے ،ملک ریاض نے ان پلاٹوں کو سستے داموں خرید لیا، جو پلاٹ ایک کروڑ کا تھا وہ 20یا 25لاکھ کا خرید لیا۔

اب جب سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا ہے ، تواب ان پلاٹوں کی قیمتیں دوبارہ ایک کروڑ کی بجائے 2کروڑ ہوگئی ہیں۔جن لوگوں نے عجلت میں پریشانی کے عالم میں اپنی پراپرٹی بیچ دی کہ کہیں ہم ڈوب نہ جائیں، یہ قسط انہوں نے ادا کرنی ہے،کیونکہ ان کی پراپرٹی سستی چلی گئی اور ملک ریاض نے اٹھا لی، اب ملک ریاض اس کوبیچ کرحکومت کو پیسے ادا کرتے رہیں گے۔

یہ ماہر معاشیات کا کام ہے کہ سوچیں اس سارے ایکشن میں کس کوسزا ملی ہے۔اگر یہ سزا عوام کو ملنی ہے توعوام کو بھی سوچنا چاہیے کہ حکمران کیا کررہے ہیں؟ میرے حساب سے توملک ریاض کا اس میں ایک روپے کا بھی نقصان نہیں ہونا۔بلکہ ملک ریاض اس ساری ڈیل میں بھی 700ارب تک منافعے میں رہیں گے۔واضح رہے اکیس مارچ کوسپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی پیشکش قبول کی۔ جس کے تحت بحریہ ٹاؤن کو سات سال میں 460ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہوگی۔بحریہ ٹاؤن 27اگست تک 25ارب کی ڈاؤن پیمنٹ کرے گا، پھر پہلے چار سالوں میں اڑھائی ارب روپے ماہانہ کے حساب سے جبکہ باقی رقم تین سالوں میں ادا کی جائے گی۔پہلی اڑھائی ارب کی قسط یکم اگست کو دی جائے گی۔