ہلال احمر جنرل اسپتال پر اسسٹنٹ کمشنر کے چھاپے کے دوران 200 سے زائد خارج از مدت انجکشنز کو غائب کردیا گیا

برآمد ہونے والے انجکشنز کے بارے میں چار ڈسپنسرز کو ملازمت سے نکالنے کی دھمکی دے کر لکھوایا گیا کہ ان کی غلطی سے یہ انجکشن ایکسپائر ہوئے ہلال احمر حیدرآباد کے زیراہتمام چلنے والے ہسپتالوں میں لاقانونیت عروج پر ہے، سینئر ڈاکٹر عام طور پر دستیاب نہیں ہوتے زکواة فنڈز کی رقوم مفادات کے لئے ناجائز طور پر مختلف مقاصد کے لئے استعمال کی جاتی ہیں جبکہ چیئرٹیبل ہسپتال کو کمرشل طور پر چلایا جا رہا ہے

ہفتہ 23 مارچ 2019 23:20

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2019ء) ہلال احمر جنرل ہسپتال یونٹ نمبر 6 لطیف آباد پر اسسٹنٹ کمشنر کے چھاپے کے دوران 200 سے زائد خارج از مدت انجکشن اسٹور میں بھی موجود تھے جو بعد میں غائب کر دیئے گئے اور برآمد ہونے والے انجکشنز کے بارے میں چار ڈسپنسرز کو ملازمت سے نکالنے کی دھمکی دے کر لکھوایا گیا کہ ان کی غلطی سے یہ انجکشن ایکسپائر ہوئے۔

ہلال احمر حیدرآباد کے زیراہتمام چلنے والے ہسپتالوں میں لاقانونیت عروج پر ہے، سینئر ڈاکٹر عام طور پر دستیاب نہیں ہوتے،کئی عشروں سے چیئرمین ڈاکٹر فاروق میمن کی مکمل اجارہ داری ہے وہ مریضوں کی جانوں کی پرواہ کئے بغیرمن مانے فیصلے کرتے اور احکامات جاری کرتے ہیں، زکواة فنڈز کی رقوم مفادات کے لئے ناجائز طور پر مختلف مقاصد کے لئے استعمال کی جاتی ہیں جبکہ چیئرٹیبل ہسپتال کو کمرشل طور پر چلایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد عبدالقادر جاوید نے 4 روز قبل ہلال احمر جنرل ہسپتال یونٹ نمبر 6 پر چھاپہ مارا تھا جس میں خارج از مدت انجکشنز بڑی تعداد میں برآمد ہوئے تھے، اسسٹنٹ کمشنر نے جنرل ہسپتال کے دورے کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سید اعجاز علی شاہ کو خط لکھ کر آگاہ کیا تھا کہ انہوں نے ہسپتال میں صفائی ستھرائی ڈاکٹروں اور عملے کی حاضری اور ادویہ کی دستیابی کا جائزہ لینے کے لئے اچانک ہلال احمر جنرل ہسپتال کا دورہ کیا ہسپتال میں زیراستعمال ادویہ کا جائزہ لیا گیا تو ایسے ایکنال انجکشن (AKNAL) ملے جن کے استعمال کی مدت 17 مارچ 2019ء کو ختم ہو چکی تھی ، یہ خارج از مدت 80 سے زائد انجکشن تحویل میں لے لئے گئے جو بادی النظر میں ہسپتال میں خارج از مدت ادویہ استعمال کئے جانے کا ثبوت ہیں، ہسپتال کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ ہسپتال کا ایک اہم عہدیدار ڈاکٹر خارج از مدت ایکنال انجکشن 300 سے زائد تعداد میں لایا تھا اور اسٹاف سے کہا تھا کہ چلا دو ،چھاپے کے دوران 220کے قریب خارج ازمدت انجکشن اسٹور میں موجود تھے لیکن چونکہ اسٹور چیک نہیں کیا گیا اس لئے وہ برآمد نہیں کئے جا سکے تھے، ان ذرائع کے مطابق ایکسپائرڈ انجکشن استعمال کرنے کے سنگین جرم کی ذمہ داری سے بچنے کے لئے چیئرمین ڈاکٹر محمد فاروق میمن نے ایک خاتون 4ڈسپینسرز کو ملازمت ختم کرنے کی دھمکیاں دے کر مجبور کیا کہ وہ ذمہ داری قبول کریں کہ ان کی غلطی سے یہ انجکشن ایکسپائر ہوے ہیں لہذٰا ان سے لکھوایا کہ یہ انجکشن وہ ایسی جگہ رکھ کر بھول گئے تھے کہ جہاں عرصے بعد ان کی نظر پڑ سکی اور ان کی غیر ذمہ داری اور غفلت سے یہ ایکسپائر ہوئے اور زیراستعمال تھے وہ اس پر معافی مانگتے ہیں انہیں معافی دے جائے لیکن ڈاکٹر فاروق نے یہ لکھوانے کے بعد روایتی چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان ڈسپینسرزکو اظہار وجوہ اور قانونی کاروائی کرنے کی دھمکی کے نوٹس بھی جاری کر دیئے ہیں، اس طرح اپنے جرم کو غریب بیگناہ ملازمین کے گلے ڈالنے کی کوشش کی ہے ،اسی ہلال احمر جنرل ہسپتال میں ڈیڑھ سال پہلے 40لاکھ روپے کی رقم کے غبن کا انکشاف ہوا تھاتو بھی ملازمین سے جبراً ڈاکٹر فاروق میمن نے لکھوایا تھا کہ وہ ذمہ داری قبول کرتے ہیں اور اقساط میں رقم ادا کریں گے لیکن اس کے بعد اپنے آپ کو قانونی کاروائی سے بچانے کے لئے ان ملازمین کے خلاف تھانے میں ایف آئی آر درج کرا دی تھی اور ڈپٹی کمشنر و ہلال احمر کے صدر محمد سلیم راجپوت نے تحقیقات کے لئے سابق ڈائریکٹر کالجز اور ممتاز دیانتدار شخصیت پروفیسر محمد ادریس خان کی سربراہی میں قائم کمیٹی پر حکومت میں اعلیٰ سطح سے دبائو ڈلوا کرکام کرنے سے روک دیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے نتیجے میں کروڑوں روپے کے فنڈز غبن کرنے کے ٹھوس ثبوت مل سکتے تھے اس لئے آج تک تحقیقات نہیں ہونے دی جا رہی۔

متعلقہ عنوان :