پاک بھارت تنازع میں کسی کا بھی ساتھ نہیں دیں گے، مہاتیر محمد

ہمیں دہشت گردوں کو ہر حال میں روکنا ہو گا ،اگر پاکستان جے ایف تھنڈر طیارہ اور فوجی گاڑیاں بناسکتا ہے، تو وہ کچھ بھی حاصل کر سکتا ہے، ملائیشین وزیر اعظم

اتوار 24 مارچ 2019 16:55

پاک بھارت تنازع میں کسی کا بھی ساتھ نہیں دیں گے، مہاتیر محمد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2019ء) ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ ملائیشیا اپنے تعلقات جاری رکھے گا تاہم تنازع میں دونوں ممالک میں سے کسی کا بھی ساتھ نہیں دیں گے،ہمیں دہشت گردوں کو ہر حال میں روکنا ہو گا ،اگر پاکستان جے ایف تھنڈر طیارہ اور فوجی گاڑیاں بناسکتا ہے، تو وہ کچھ بھی حاصل کر سکتا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق دورہ پاکستان کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملائیشین وزیر اعظم نے کہا کہ ہم دونوں ملکوں میں سے کسی کا بھی تنازع میں ساتھ نہیں دیں گے، ہمیں دہشت گردوں کو ہر حال میں روکنا ہو گا اور پاکستان اور بھارت کو دہشت گردانہ کارروائیوں کو ختم کرنا ہو گا کیونکہ دہشت گرد صرف بدلہ لینا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

مہاتیر محمد نے کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو سمجھتے ہیں لیکن دونوں ملکوں میں سے کسی کا بھی ساتھ دینا نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک ہر چیز کے لیے ترقی یافتہ ملکوں پر حد سے زیادہ انحصار کرتے ہیں اور ان کی اپنی صلاحیت انتہائی محدود ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ مغربی ملکوں کے غلط اقدامات کے خلاف احتجاج کرنے سے ڈرتے ہیں اور یہ وہی کرتے ہیں، جو مغربی ممالک ان سے کہتے ہیں۔ملائیشیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ مغربی ممالک اسرائیل کو بہت زیادہ سپورٹ کرتے ہیں، اس وجہ سے اسلامی ممالک اسرائیل کی مذمت سے ڈرتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ بصورت دیگر مغربی ممالک ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

اس موقع پر انہوں نے پاکستان کی پیشہ ورانہ مہارت اور قابلیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان جے ایف تھنڈر طیارہ اور فوجی گاڑیاں بناسکتا ہے، تو وہ کچھ بھی حاصل کر سکتا ہے۔ملائیشیا کے کار کے برانڈ ’پروٹون‘ کا پاکستان میں مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کے اعلان پر انہوں نے کہا کہ پروٹون کیلئے بہتر ہو گا کہ وہ ترقی یافتہ ملکوں کے بجائے پاکستان میں اپنا پلانٹ لگائے۔انہوںنے کہاکہ میرا موقف ہے کہ اگر پاکستان فوجی گاڑیاں بنا سکتا ہے تو میرے خیال میں دوسری طرز کی گاڑیاں بنانا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، پاکستان کی آبادی 21کروڑ ہے جبکہ ہماری 3کروڑ ، لہٰذا اگر ہم 32ملین آبادی کے ساتھ اپنی گاڑیاں بنا سکتے ہیں تو یہ بہت کچھ کر سکتے ہیں۔