اسلام کا انتہاء پسندی ،دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ، اسلام کے نام پر نفرتیں پھیلانے والے اسلام ،مسلمانوں کے دوست نہیں ہیں، عظمت حرمین شریفین کانفرنس

سعودی حکومت کی طرف سے بین المذاہب مکالمہ ،بین المسالک ہم آہنگی کیلئے کی جانیوالی کوششیں قابل قدر ہیں، سانحہ نیوزی لینڈ امن ، محبت اور رواداری کی بات کرنے والوں کو متحد ہونے کی دعوت دیتا ہے ، تمام مذاہب کی تعلیمات دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف ہیں ، تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کیلئے اقوام متحدہ میں قانون سازی ہونی چاہیے ، مقررین

اتوار 24 مارچ 2019 21:35

�ندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2019ء) اسلام کا انتہاء پسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اسلام کے نام پر نفرتیں پھیلانے والے اسلام اور مسلمانوں کے دوست نہیں ہیں ، اسلام امن و سلامتی کا دین ہے اور حرمین شریفین کا پیغام ہی امن و سلامتی اور مکالمہ ہے ، سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے بین المذاہب مکالمہ اور بین المسالک ہم آہنگی کیلئے جو کوششیں کی جا رہی ہیں وہ قابل قدر ہیں، سانحہ نیوزی لینڈ امن ، محبت اور رواداری کی بات کرنے والوں کو متحد ہونے کی دعوت دیتا ہے ، تمام مذاہب کی تعلیمات دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف ہیں ، تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کیلئے اقوام متحدہ میں قانون سازی ہونی چاہیے ، اسلامک فوبیا دہشت گردوں اور انتہاء پسندوں کا بے بنیاد عمل ہے جس سے تمام مذاہب برأت کا اعلان کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ بات دفاع حرمین شریفین کونسل کے زیر اہتمام لندن میں ہونے والی عظمت حرمین شریفین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی ، کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین اور دفاع حرمین شریفین کونسل کے امیر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ، کانفرنس کے مہمان خصوصی شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنائت اللہ (مکتہ المکرمہ سعودی عرب) تھے ، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ عالم اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر احمد مخدوم ، مولانا حافظ محمد سعید مکی ،مولانا مفتی عبد الوہاب ، مولانا عطاء اللہ خان ، مولانا قاری طیب عباسی ، مفتی عبد الرحمن نظامی ، مولانا شعیب میر پوری ، مولانا مفتی محمد امین بنڈورہ ، ڈاکٹر ہارون سادات ، مولانا مفتی محمد لقمان ، مولانا محمد عبد اللہ ، پیر احتشام الحق ، مولانا قاری امین چشتی ، لارڈ محمود خان ، بشپ منور شاہ ، علامہ سجاد کاظمی ، لارڈ ایم کے پاشا ، پروفیسر زاہد ، سردار مستان سنگھ ، ڈاکٹر ذوالفقار، بریسٹر عبد الرحمن اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا مکتہ المکرمہ اور مدینہ منورہ امن و امان اور سلامتی کے مرکز ہیں، ارض حرمین شریفین کا پیغام امن و سلامتی ہے ، جو گروہ ، جماعتیں یا افراد اسلام یا دیگر مذاہب کا تعلق انتہاء پسندی اور دہشت گردی سے جوڑتے ہیں وہ انسانیت اور امن کے دشمن ہیں، انہوں نے کہا کہ مساجد بیت اللہ کی بیٹیاں اور امن کا مرکز ہیں، بیت اللہ اور مساجد میں داخل ہونے والوں کیلئے امن کااعلان ہے ، نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والوں نے انسانیت کے دل پر حملہ کیا ہے ، نیوزی لینڈ کے واقعہ کے بعدمزید وحدت اور اتحاد کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ بیت اللہ اور مسجد نبویؐ میں تمام مسلمان ایک امام کی امامت میں جمع ہوتے ہیں ، ارض حرمین شریفین وحدت امت کا مرکز ہے اور اس کا پیغام بھی امن و سلامتی ہے،رہنمائوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں پھیلنے والے انتشار کا سبب بیرونی مداخلتیں ہیں ، تمام ممالک کو انتہاء پسند، دہشت گرد اور مسلم جماعتوں کی امداد بند کرنی چاہیے ، شام ، عراق ، یمن لیبیا کے حالا ت مسلم امة کی وحدت کا تقاضہ کرتے ہیں ، شام عراق یمن اور دیگر اسلامی اور غیر اسلامی ممالک میں مسلح گروہوں کے خلاف اقوام متحدہ کے تحت مستقل قانون سازی ہونی چاہیے اور انتہاء پسند ، دہشت گرد مسلح گروہوں کی امداد کرنے والے افراد ، جماعتوں اور ممالک کے خلاف متفقہ طور پر لائحہ عمل مرتب کیا جانا چاہیے ، کانفرنس میں قرار دادیںمنظور کی گئیں جن میں کہا گیا کہ برطانیہ ، یورپ، امریکہ سمیت مختلف ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو دین اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنے کیلئے اور نوجوان نسل کو انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد سے بچانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے رابطوں اور تعلقات میں بہتری لانی چاہیے ،مسلم امة کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازشوں سے آگاہی کیلئے علماء ، مفکرین ، دانشوروں اور صحافیوں کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے وحدت امت کے مرکز ارض حرمین شریفین مملکت سعودی عرب کے خلاف بھی سازشوں کوناکام بنانا چاہیے ، ایک اور قرارداد میں حج و عمرہ کے نام پر سیاست کرنے والے گروہوں ، جماعتوں اور ممالک کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ سعودی عرب کی عوام اور حکومت نے ہمیشہ حج و عمرہ کرنے والوں اور زائرین کی بھرپور خدمت کی ہے اور امت مسلمہ آل سعود کی ان خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے لہذا مملکت سعودی عرب کی قیادت اور عوام کے خلاف ہر قسم کے پراپوگنڈہ کو مسترد کرتے ہوئے ارض حرمین شریفین کی سلامتی ، دفاع اور استحکام کیلئے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد امیرمحمد بن سلمان کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں،کانفرنس میں ایک اور قرارداد میں مذہبی و سیاسی قائدین سے مطالبہ کیا گیا کہ اسلام کے پیغام اعتدال کو عام کرنے کیلئے ہر سطح پر جدوجہد کرنے کیلئے کردار ادا کریں، حکمران ،عوام اور علماء کے درمیان رابطوں کو مضبوط بنایا جائے ، بین المذاہب مکالمہ کی اہمیت کو نہ صرف اجاگر کیا جائے بلکہ عملی طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

کانفرنس میں فلسطین ، کشمیر ، شام ، عراق، یمن اور دیگر مقامات پرمظلوم مسلمانوں اور انسانیت کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہوئے کہاگیا کہ دنیا پر لازم ہے کہ وہ فلسطین ، کشمیر کے مسائل کا فوری حل نکالے۔کشمیر ، فلسطین عالم اسلام کے اہم ترین مسائل ہیں اور مظلوم مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا کسی بھی صورت عالمی امن کیلئے مناسب نہیں ہے ۔

کانفرنس میں فلسطین کے مسئلہ پر حکومت سعودی عرب کے مؤقف کی بھرپور تحسین کی گئی اور کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی حکومت اور عوام مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہے ، کانفرنس میں سانحہ نیوزی لینڈکے بعد نیوزی لینڈ کی عوام اور حکومت اور بالخصوص نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے کردار کی بھرپور تحسین کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے حکمرانوں کو وزیر اعظم نیوزی لینڈ کی طرح اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ، کانفرنس میں شہداء نیوزی لینڈ کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور شہداء کے لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی گئی۔