مافی ڈووا ۔ ایک ایسا گاؤں جہاں بچوں کی پیدائش ممنوع ہے

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 24 مارچ 2019 23:50

مافی ڈووا ۔ ایک ایسا گاؤں جہاں بچوں کی پیدائش  ممنوع ہے

جنوبی گھانا کے گاؤں مافی ڈووا میں 5000 افراد رہتے ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی اس گاؤں میں پیدا نہیں ہوا۔ قدیم عقائد کے مطابق اس گاؤں میں بچوں کی پیدائش کی صورت میں دیوتا ناراض ہوتے ہیں۔اسی وجہ سے پیدائش کے وقت اس گاؤں کی حاملہ خواتین قریبی آبادیوں میں جا کر بچوں کو جنم دیتی ہیں۔
گھانا کی تمام آبادیوں  کی طرح مافی ڈووا کے بھی عجیب و غریب رسم و رواج ہیں۔

جو یہاں صدیوں سے رائج ہیں۔اس گاؤں میں  چھوٹی موٹی عجیب و غریب پابندیوں کے علاوہ تین ایسی پابندیاں بھی رائج ہیں جو  اسے دنیا میں منفرد بناتی ہیں۔اس گاؤں میں جانور پالنے پر  پابندی ہے۔ گاؤں میں جائیں تو آپ کو کوئی جانور نظر نہیں آئے گا۔ اگرچہ پرندے آسمان پر اڑتے نظر آئیں گے لیکن گاؤں میں دیکھنے پر کوئی پرندہ یا جانور نظر نہیں آتا۔

(جاری ہے)

صدیوں سے اس گاؤں میں جانور پالنے پر پابندی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ  گاؤں میں باہر سے جانور لانے اور اسی دن ذبح کرنے کی اجازت ہے لیکن لوگ انہیں پال نہیں سکتے۔
اس گاؤں میں کوئی قبرستان بھی نہیں ہے۔ اس گاؤں میں مرنے والے کسی بھی شخص کو قریبی آبادیوں کے قبرستان میں دفنایا جاتا ہے اور تیسری حیرت انگیز پابندی بچوں کی پیدائش کی ممانعت ہے۔

اس گاؤں میں رہنے والا کوئی بھی شخص حقیقت میں اس گاؤں میں پیدا نہیں ہوا۔ قبل از وقت پیدائش کے خوف سے گاؤں والے حاملہ خواتین کو پیدائش کے متوقع وقت سے کئی ماہ پہلے ہی قریبی آبادیوں میں منتقل کر دیتے ہیں۔
مافی ڈوو امیں یہ عجیب و غریب  پابندیاں  اس گاؤں کے بانی ایک  شکاری  ٹوگبے گبیوفیا اکیتی نے عائد کی تھیں۔گاؤں کے بزرگوں کے مطابق جب   اکیتی نے اس زمین پر قدم رکھا جہاں مافی ڈووا ہے تو آسمان سے ایک آواز آئی۔

آسمانی آواز نے اکیتی تو بتایا کہ یہ مقدس سرزمین ہے۔ اگر یہاں رہائش اختیار کرنی ہے تو تین اصولوں کی پابندی کرنی پڑے گی، کوئی جانور نہیں پالنا، کوئی قبرستان نہیں اور بچوں کی پیدائش نہیں۔گاؤں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ انہی پابندیوں کی وجہ سے گاؤں میں کبھی کوئی قتل نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی جرم ہوا ہے۔ گاؤں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ انہیں  گاؤں پر عائد پابندیوں پر فخر ہے۔


گاؤں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ   گاؤں میں بچوں کی پیدائش پر پابندی   ناممکن ہے اس لیے کبھی  کبھار گاؤں میں بچوں کی پیدائش کے واقعات ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں دیوتاؤں  کو خوش  کرنے کے لیے احتیاط سے کام لیا جاتا ہے اور گاؤں کے بڑے پاکیزگی  کی خصوصی عبادت کا بندوبست کرتے ہیں۔گاؤں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ  گاؤں میں بچوں کی پیدائش کی حرمت کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو کوئی سزا نہیں دی جاتی ۔

اُن کا عقیدہ ہے کہ اس حرمت کی خلاف ورزی کرنے والوں کے بچے  نارمل نہیں ہوتے۔ تاہم آج تک گاؤں میں جو بچے پیدا ہوئے ہیں سب نارمل ہی رہے ہیں۔گاؤں والے اسے پاکیزگی کی رسم کا کرشمہ قرار دیتے ہیں۔
حالیہ سالوں میں بہت سی خواتین نے گاؤں میں بچوں کی پیدائش کی پابندی پر عمل کرنے سے انکار کیا لیکن گاؤں کے بڑوں نے انہیں اس قدیم رسم کی پابندی پر قائل کر ہی لیا۔ اب گاؤں کے بزرگوں نے مضافات میں ہی ایک میٹرنٹی ہوم کے قیام کی منظوری دی ہے تاکہ خواتین اپنے گھروں سے نزدیک ہی بچوں کو جنم دے سکیں۔

متعلقہ عنوان :