رومانیہ کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے سفارت خانہ منتقل کرنے کا اعلان

واشنگٹن میں رومانیہ کی وزیر اعظم نے فیصلے کا اعلان کیا‘امریکا ان غریب ممالک پر سفارت خانے کرنے کے لیے دباﺅ ڈال رہا ہے جن کی اقتصادیات امریکی امداد کی مرہون منت ہیں. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 25 مارچ 2019 11:47

رومانیہ کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 مارچ۔2019ء) غریب یورپی ملک رومانیہ نے بھی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے. تفصیلات کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں رومانیہ کی وزیر اعظم ویوریسکا ڈانسیلا نے کہا کہ یورپ میں اسرائیل کا سب سے بڑا حامی رومانیہ ہے اور یہودی ریاست کے ساتھ دوستانہ تعلقات جاری رکھیں گے.

امریکا اسرائیل عوامی امور کی کمیٹی کے امریکی دارالحکومت میں منعقدہ اجلاس کے دوران رومانوی وزیر اعظم نے امریکی و اسرائیلی حکام کو اپنا سفارت خانہ مستقبل قریب میں تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی تقین دہانی کرائی.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ القدس فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، اسرائیلی مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت قرار دیتا ہے، اس شہر پر صیہونی فوج نے 1967 کی جنگ میں تسلط قائم کیا تھا.

یاد رہے کہ امریکا پہلے ہی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرچکا ہے جس کے خلاف فلسطین، عرب ممالک، عالم اسلام اور امریکا کے اتحادیوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا تھا. امریکی جانب سے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے بعد متعدد امریکی اتحادیوں نے بھی اپنے سفارت خارنے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیے تھے.

اب امریکا ان غریب ممالک پر اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کرنے کے لیے دباﺅ ڈال رہا ہے جن کی اقتصادیات امریکی امداد کی مرہون منت ہیں. اقوام متحدہ میں امریکا کی سابق سفیر نکی ہیلی نے امریکی سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی قراردادپیش کرتے وقت کھلے الفاظ میں ان ممالک کو دھمکایا تھا جن کی معیشت امریکی امداد پر چلتی ہے جبکہ صدر ٹرمپ نے بھی امریکی مطالبے کی حمایت نہ کرنے پر ایسے ممالک کی مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی.