پاکستان کے استحکام کیلئے قادیانی کابینہ کی سازشوں پر نظر رکھتے ہوئے ان کا قلع قمع کرنا ضروری ہے‘علماء کرام

سب سے پہلے 23 مارچ 1934 میں علماء لدھیانہ نے قادیانیوں کے خلاف سب سے پہلے فتویٰ دے کر ارتداد کا راستہ روکا عقیدہ ختم نبوت اور سیرت النبیؐ کو پرائمری سے ماسٹر لیول تعلیمی نصاب میں لازمی قرار دیا جائے‘یوم فتح قادیان واستحکام پاکستان سیمینار سے خطاب

پیر 25 مارچ 2019 12:42

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2019ء) تحفظ ختم نبوت کی تحریک اور قیام پاکستان کے اولین محرک علماء لدھیانہ تھے۔ عقیدہ ختم نبوت اور سیرت النبیؐ کو پرائمری سے ماسٹر لیول تعلیمی نصاب میں لازمی قرار دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار عالمی مجلس احرار اسلام تحریک تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام جامع مسجد حبیبیہ کینال روڈ پر یوم فتح قادیان و استحکام پاکستان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ممبر پنجاب اسمبلی مولانا محمد الیاس چنیوٹی امیر انٹرنیشنل تحفظ ختم نبوت، مولانا منیب الرحمٰن لدھیانوی، مولانا لطف اللہ لدھیانوی مرکزی امیر عالمی مجلس احرار ختم نبوت، مولانا غلام مصطفیٰ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، غازی عبدالرشید، عبدالرحمن لدھیانوی، پروفیسر رضا یوسف سلطان، مولانا منیر علوی، مجیب الرحمٰن لدھیانوی، مولانا عابد فاروقی، قاری حنیف ربانی، خلیل الرحمٰن لدھیانوی، مطیع اللہ لدھیانوی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہا کہ 1937 میں قائد اعظم محمد علی جناح رح کی درخواست پر تحریک تحفظ ختم نبوت مجلس احرار کے بانی امیر مولانا حبیب الرحمٰن لدھیانوی نے لاہور میں مسلم لیگ کے جلسے کی حمائت اور نوجوان حفاظت کیلیے روانہ کرکے قیام پاکستان کیلیے بنیادی کردار ادا کیا۔ جب مرزا قادیانی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تو اس کا راستہ روکنے کیلئے سب سے پہلے 23 مارچ 1934 میں علماء لدھیانہ نے قادیانیوں کے خلاف سب سے پہلے فتویٰ دے کر ارتداد کا راستہ روکا۔

علماء نے کہا پاکستان کے استحکام کیلیے قادیانی کابینہ کی سازشوں پر نظر رکھتے ہوئے ان کا قلع قمع کرنا ضروری ہے۔ حکومت قادیانیوں کی بجائے علماء سے رہنمائی لے۔ پاکستان کا وفادار صرف ختم نبوت کا وفادار ہی ہو سکتا ہے۔ اس لیے استحکام پاکستان کیلئے علماء، مدارس سے رہنمائی لینا ہوگی۔