امارات میں لوگوں کی بڑی گنتی ڈرائیونگ ٹیسٹ میں ناکام کیوں ہوتی ہے؟

لوگوں کی بڑی تعداد تیسری کوشش میں ڈرائیونگ لائسنس لینے میں کامیاب ہوتی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 25 مارچ 2019 15:28

امارات میں لوگوں کی بڑی گنتی ڈرائیونگ ٹیسٹ میں ناکام کیوں ہوتی ہے؟
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مارچ2019ء) امارات ہر سال لاکھوں افراد ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے ڈرائیونگ ٹیسٹ دیتے ہیں، تاہم زیادہ تر افراد اپنی پہلی کوشش کے دوران ناکامی سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ ماہرین نے آخرکار ظاہر کر دیا ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد ڈرائیونگ ٹیسٹ کے دوران انڈیکیٹرزاور سائیڈ مررز کا استعمال نہیں کرتی۔ کاش کہ وہ یہ جان سکتے کہ بظاہر یہ معمولی سی غلطی اُنہیں کتنی بھاری پڑنے والی ہے۔

اس کے علاوہ ٹیسٹ کے دوران رفتار موقعے کی مناسبت سے بہت کم یا بہت زیادہ رکھنا اور لین سے دائیں بائیں ہو جانا بھی ڈرائیونگ ٹیسٹ میں ناکامی کا باعث بنتی ہیں۔ اناڑی ڈرائیور تو ایک طرف تجربہ کار ڈرائیور بھی اس نوعیت کی لاپرواہی کے مرتکب پائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے دُبئی ڈرائیونگ سنٹر کے ٹریننگ مینجر آئن لٹل فیلڈ نے بتایا کہ ٹیسٹ دینے کے لیے آنے والے زیادہ تر ڈرائیور ز لین بدلتے وقت مررز کا استعمال نہیں کرتے، کئی بہت زیادہ رفتار سے یا بہت کم رفتار سے ڈرائیونگ کرتے ہیں، کچھ لوگ یُو ٹرنز سے مُڑتے وقت گاڑی کی پوزیشن ٹھیک نہیں رکھتے، جس کے باث اُنہیں ڈرائیونگ ٹیسٹ میں فیل کر دیا جاتا ہے۔

یہ وہ کوتاہیاں ہیں جن کے بار بار کرنے کے باعث کسی بھی شخص کی ٹیسٹ میں کامیابی نہیں ہو پاتی۔جبکہ ایمریٹس ڈرائیونگ انسٹی ٹیوٹ کے ٹریننگ اینڈ ٹیکنیکل کنسلٹنٹ خالد جاوید نے بتایا کہ اکثر اُمیدواروں پر ٹیسٹ دیتے وقت ناکامی کا خوف سوار ہوتا ہے، جو اُنہیں عین موقعے پر خود اعتمادی سے محروم کر دیتا ہے جس کے باعث اُن کی ڈرائیونگ کی مہارت ظاہر نہیں ہو پاتی۔

اعتماد کی یہ کمی لین کی تبدیلی کے وقت بھی اُمیدواروں کو گڑبڑا دیتی ہے۔ جبکہ ٹیسٹ لینے والے اہلکار لین کی ٹھیک طرح سے تبدیلی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ کیونکہ متحدہ عرب امارات کی زیادہ تر سڑکیں کثیر رویہ ہیں۔ جہاں غلط طریقے سے لین کی تبدیلی کسی سنگین حادثے کا سبب بن جاتی ہے۔ جبکہ کئی اُمیدوار کسی پیچیدہ صورتِ حال کے دوران بروقت صحیح ردِعمل ظاہر نہیں کرتے۔

جو اُن کی ناکامی کی وجہ بنتی ہے۔ ڈرائیورز کو کئی بار سڑک پر ایک لمحے کے اندر اندر درست فیصلہ لینا ہوتا ہے۔ روڈ ٹیسٹ کے دوران بھی ٹیسٹ لینے والا اہلکار اسی چیز کا جائزہ لیتا ہے کہ کوئی ڈرائیور کسی ایمرجنسی اور غیر متوقع صورتِ حال میں کس طرح گھبرائے بغیر درست ڈرائیونگ کر سکتا ہے۔ اور یہ وہی ڈرائیور کرسکتا ہے جو اپنی ڈرائیونگ کے دوران اپنی تمام تر توجہ سڑک پر مرکوز رکھے۔

بھرپور توجہ سے گاڑی چلانے والا ڈرائیور عام زندگی میں بھی ایک ذمہ دار شخص خیال کیا جاتا ہے اور ڈرائیونگ کے دوران ایسے شخص سے غلطیاں کم سرزد ہوتی ہیں۔ کئی ایسے ڈرائیورز بھی ہوتے ہیں جو اپنے آبائی وطن میں ڈرائیونگ کا لائسنس لے چُکے ہوتے ہیں، پھر بھی وہ امارات میں ڈرائیونگ ٹیسٹ میں ناکام رہ جاتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اُن کی ڈرائیونگ کے دوران چند خراب عادتیں پختہ ہو گئی ہوتی ہیں، جن میں اگلی گاڑی سے محفوظ فیصلہ نہ رکھنا، حدِ رفتار کا خیال نہ رکھنااور وقت پر سگنلز کا استعمال نہ کرنا بھی شامل ہیں۔

ڈرائیونگ ٹیسٹ کے دوران یہ خراب عادتیں پُوری طرح ظاہر ہو جاتی ہیں۔ گزشتہ سال دُبئی میں 118,419 ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے گئے۔ اوسطاً ایک اُمیدوار کو ڈرائیونگ ٹیسٹ پاس کرنے کے لیے دو بار ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد تیسری کوشش میں کامیابی نصیب ہوئی۔