مقبوضہ کشمیر،بھارتی پولیس نے چھاپوں کے دوران درجن سے زائدنوجوان گرفتارکرلئے

دنیا بھرمیں انٹرنیٹ کی معطلی کے آدھے سے زیادہ واقعات بھارت میں پیش آئے ، رپورٹ

پیر 25 مارچ 2019 19:18

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2019ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے مختلف علاقوں سے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں اور کارکنوں سمیت ایک درجن سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جمعہ کوبھارت کی طرف سے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی کے بعد بارہمولہ ، گاندربل اور جنوبی اضلاع میں چھاپوں کے دوران پولیس نے بشیر احمد بویا اور عبدالرشید مغلو سمیت پارٹی کے نصف درجن رہنمائوں کو گرفتار کیا۔

بھارتی فورسز نے ضلع شوپیان کے علاقے ارہامہ میں چھاپوں کے دوران سات نوجوانوں کو گرفتارکرلیا۔ بھارتی پولیس نے پاکستان سے واپس آنے والے دونوجوانوں کوبھی گرفتار کیا ہے۔ یہ نوجوان قانونی دستاویزات پر پاکستان گئے تھے اور بھارتی پولیس نے انہیںواپسی پر ضلع کٹھوعہ کے علاقے لکھنپور میں مسافر بس سے گرفتار کرکے جوئنٹ انٹروگیشن سینٹر جموں منتقل کردیا ۔

(جاری ہے)

میرواعظ عمرفاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں حریت پسند رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون، ان پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ اور انہیںکشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔فورم نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی کو غیر جمہوری اور سیاسی انتقام کی کارروائی قراردیا۔

دریں اثناء بھارتی فورسزکی طرف سے جنوبی کشمیرمیں ضلع اسلام آباد کے علاقے آرونی میں محاصرے اورتلاشی کارروائی کے بعد مقامی نوجوانوں اور فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ نوجوانوں نے آپریشن کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اوربھارتی فورسزنے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیاجس کے جواب میں مظاہرین نے فورسز اہلکاروں پرشدید پتھرائو کیا۔

جموںوکشمیر مسلم کانفرنس کا ایک وفد شہیدنوجوان عامر رسول کبو کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے سوپور کے علاقے آرمپورہ میں ان کے گھر گیا ۔ وفد کے ارکان نے کہاکہ کشمیری نوجوان آئندہ نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے عظیم قربانیاں دے رہے ہیں۔ جموں میںجموںوکشمیر فریڈم مومنٹ کے ایک اجلاس کے شرکاء نے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کو بھارتی فورسز کے بڑھتے ہوئے مظالم سے بچانے کے لیے آگے آئے۔

اجلاس کی صدارت محمد شریف سرتاج نے کی۔ آزادی پسند رہنما عبدالمجید پٹھان کے انتقال پر اظہار تعزیت کے لیے کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ نے اسلام آبادمیں اپنے دفتر پر ایک اجلاس منعقد کیا۔عبدالمجید پٹھان اتوار کو سرینگر میں انتقال کرگئے تھے۔ ادھر ایک تحقیق سے پتہ چلاہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کے آدھے سے زیادہ واقعات بھارت میں،جن میں زیادہ تر مقبوضہ کشمیر میں پیش آئے ہیں۔

کیلیفورنیا میں قائم سٹنفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں کہاگیاہے کہ صرف 2018ء میں بھارت میں 134بار اور 2016-17میں100بار انٹرنیٹ کی سروسز معطل کی گئیں ۔معطلی کے 47فیصد سے زیادہ واقعات مقبوضہ کشمیر میں پیش آئے۔ انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کا 203 دن کاطویل ترین دورانیہ بھی جولائی 2016ء میںمعروف نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعدمقبوضہ کشمیر میںہی دیکھا کیا گیا۔