کینیا کے ریاضی اور فزکس کے استاد کو دنیا کا بہترین استاد قرار دے دیا گیا

یہ ایوارڈ نہ صرف ان کی بلکہ افریقا کے ہر اس استاد کی خدمات کا اعتراف ہے جو مشکلات کے باوجود تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں،پیٹر تیبچی

پیر 25 مارچ 2019 22:04

نیروبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2019ء) مشرقی افریقی ملک کینیا کے ریاضی اور فزکس کے استاد کو دنیا کا بہترین استاد قرار دے دیا گیا۔کینسا کے ساحلی صوبے رفت ویلے کے علاقے پوانی کے پسماندہ گاؤں میں پڑھانے والے 36 سالہ پیٹر تبیچی کو دبئی میں ہونے والے سالانہ ’گلوبل ٹیچر پرائز‘ میں بہترین استاد منتخب کیا گیا۔یہ ایوارڈ ہر سال دبئی کی ’رکی فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے دنیا بھر کے ان استادوں کے لیے منعقد کیا جاتا ہے جو مشکلات کے باوجود احسن طریقے سے تعلیم کو آگے بڑھاتے ہیں۔

رواں برس اس مقابلے میں دنیا بھر کے 180 ممالک کے اساتذہ نے درخواستیں جمع کرائی تھیں، جس میں سے دنیا بھر کے 50 اساتذہ کو فائنل کیا گیا تھا۔بہترین استاد کے انتخاب کے لیے فائنل کے دوسرے راؤنڈ میں صرف 10 اساتذہ کو منتخب کیا گیا تھا جس میں فلسطین کی خاتون استاد سمیت یورپ و امریکی ممالک کے اساتذہ بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

تاہم آخری مرحلے میں کینیا کے اقلیتی مسیحی استاد 36 سالہ پیٹر تیبچی کو ’گلوبل ٹیچر پرائز‘ کے لیے منتخب کیا گیا۔

رکی فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گلوبل ٹیچر پرائز کی تقریب 23 اور 24 مارچ کی درمیانی شب کو دبئی میں منعقد ہوئی جس کی میزبانی ہولی وڈ اداکار ہف جیکمین نے کی۔ایوارڈ تقریب میں دبئی کے شہزادے شیخ حمدان بن محمد بن راشد المختوم سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی اور پیٹر تیبچی کو دبئی کے شہزادے نے ایوارڈ دیا۔ایوارڈ جیتنے کے بعد پیٹر تیبچی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افریقی استادوں کے لیے ہر گزرتا دن نئے چیلنجز لاتا ہے اور وہاں کے استاد ہر روز نئے مسائل سے جنگ لڑ کر تعلیم کو جاری رکھنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

پیٹر تیبچی کا کہنا تھا کہ یہ ایوارڈ نہ صرف ان کی بلکہ افریقا کے ہر اس استاد کی خدمات کا اعتراف ہے جو مشکلات کے باوجود تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔پیٹر تیبچی کا تعلق نہ صرف دیہی بلکہ کینیا کے پسماندہ ترین علاقوں سے ہے اور وہ مسیحیوں کے ایک اقلیتی فرقے ’فرانسسکنز‘ سے ہے جسے مینڈیکینٹ ا?رڈرز بھی کہا جاتا ہے۔اس فرقے سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد سادگی اپناتے ہیں اور ساتھ ہی لوگوں کی خدمت، انہیں مذہبی تعلیمات دینے اور انہیں اپنے دین پر قائم رہنے کی تلقین کرتے رہتے ہیں۔