سلیپنگ بیوٹی سینڈروم کی شکار طالبہ تین ہفتوں تک سوتی رہتی ہے

Ameen Akbar امین اکبر پیر 25 مارچ 2019 23:51

سلیپنگ بیوٹی سینڈروم کی شکار طالبہ  تین ہفتوں تک سوتی رہتی  ہے
22 گھنٹے تک سونے والی ایک طالبہ کو لوگ  سست سمجھتے تھے لیکن وہ ایک عجیب و غریب بیماری کی شکار ہیں۔ سلیپنگ بیوٹی سینڈروم کی شکار طالبہ 21 سالہ رہوڈا روڈریگویز ڈیاز کی حالت اب اتنی زیادہ خراب ہوگئی ہے کہ وہ کئی بار  تین ہفتوں تک بھی سوتی رہتی ہیں ۔ وہ جاگتی ہیں تو صرف کھانے پینے  اور ٹوائلٹ جانے کے لیے، اس کے بعد وہ پھر سے سو جاتی ہیں ۔ امتحان میں سونے کی وجہ سے ہی انہیں یونیورسٹی  سے نکال دیاگیا تھا تاہم اب انہیں ایک دوسرا موقع دیا گیا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ جب وہ جاگتی ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ اُن کی زندگی کا ایک ہفتہ گم ہوگیا ہے۔
رہوڈا کو پچھلے سال لیسٹر ، برطانیہ کی مونٹ فورٹ یونیورسٹی سے سونے اور سونے کی وجہ سے امتحان نہ دینے پر نکال دیا گیا تھا۔یونیورسٹی سے نکالے جانے پر انہوں نے ڈاکٹروں کو اپنا معائنہ کرایا تو معلوم ہوا کہ انہیں تو عجیب و غریب بیماری سلیپنگ بیوٹی سینڈروم  یا کلائین لیون سینڈروم  ( Kleine-Levin Syndrome) بیماری لاحق ہے۔

(جاری ہے)

اس بیماری کی اصل وجوہات کو معلوم نہیں لیکن یہ موروثی بیماری ہوسکتی ہے۔ یہ بیماری دماغ کے اس حصے کی خرابی سے ہو سکتی ہے جو نیند، خوراک اور جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس بیماری کی دوسری علامتوں میں زیادہ کھانا اور برتاؤ میں تبدیلی شامل ہیں۔
خوش قسمتی نے رہوڈا کی یونیورسٹی نے ان کی بیماری کی وجہ سے انہیں دوبارہ سے امتحان دینے کا موقع دیا ہے۔

تین ماہ پہلے جب انہیں نیند کا دورہ پڑآ تھا تو وہ تین دن میں 60 گھنٹے سوئی تھیں۔ نیند سے جاگنے پر وہ جنک فوڈ کا استعمال کرتی ہیں، جس سےاُن کا وزن بڑھ رہا ہے۔
بچپن میں ڈاکٹروں نے انہیں ہائپر انسومنیا کی تشخیص کی تھی۔ جس کی وجہ سے وہ کھیلتے ہوئے بہت تھک جاتی تھیں یا تھک کر میدان میں ہی سو جاتی تھیں۔
رہوڈا کا کہنا ہے کہ وہ خود کو یونیورسٹی جانے پر مجبور کرتی ہیں۔ رہوڈا نے اب اپنی بیماری کے ساتھ جینا سیکھ لیا ہے۔ وہ یونیورسٹی میں اکیلی رہتی ہیں۔ رہوڈا کو معلوم ہے کہ اس بیماری کے شکار مریض وقت کے ساتھ ساتھ ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ اس لیے وہ بیماری کے باوجود زندگی میں آگے بڑھنا چاہتی ہیں۔