امریکا نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو جائزتسلیم کرلیا

صدر ٹرمپ نے گولان کی چوٹیوں پر صہیونی ریاست کی خودمختاری باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے حکم پر دستخط کردیئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 26 مارچ 2019 10:59

امریکا نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو جائزتسلیم ..
واشنگٹن/غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مارچ۔2019ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے زیر قبضہ شام کے علاقے گولان کی چوٹیوں پر صہیونی ریاست کی خودمختاری باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے متعلق حکم پر دستخط کردیے ہیں. اس موقع پر وائٹ ہاﺅس میں منعقدہ تقریب میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یا ہو اور دوسرے اعلیٰ امریکی اور اسرائیلی عہدے دار بھی موجود تھے.

صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات سے قبل اس دستاویز پر دستخط کیے ہیں اور اس طرح انھوں نے اپنے 21 مارچ کے بیان کو عملی جامہ پہنا دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ گولان پر اسرائیلی خود مختاری کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کا اب وقت آگیا ہے.

(جاری ہے)

نیتن یاہو گذشتہ کئی ماہ سے امریکی صدر پر گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے لیے زور دے رہے تھے.

صدر ٹرمپ نے بھی گذشتہ ہفتے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کے 52سال سے کنٹرول کے بعداب امریکا کو کوئی اقدام کرنا چاہیے اوراس کی اس علاقے پر خود مختاری تسلیم کر لینی چاہیے. امریکا کے ایک سینیر عہدے دار نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کی گولان کی چوٹیوں پر خود مختاری تسلیم کرنے سے متعلق ایک دستاویز تیار کررہی ہے.

واضح رہے کہ اسرائیل نے شام کے اس علاقے پر 1967 کی مشرقِ اوسط جنگ کے دوران میں قبضہ کیا تھا اور 1980 کے اوائل میں اس کو غاصبانہ طور پر صہیونی ریاست میں ضم کر لیا تھا مگر اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے اس کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا تھا اور امریکا کے سوا دنیا کے قریباً تمام ممالک گولان کو ایک مقبوضہ علاقہ ہی سمجھتے ہیں. ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں گولان کی چوٹیوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھا نے کا اعلان کیا ہے.

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں سے متعلق بیانات اور اب حکم نامے پر دستخط دراصل ان کی طرف سے اسرائیل میں 9 اپریل کو پارلیمانی انتخابات کے انعقاد سے قبل وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے لیے تحفہ ہیں. ان انتخابات میں نیتن یاہو کا اپنی حریف جماعتوں سے سخت مقابلہ ہے‘ اسرائیل فوج نے غزہ کی پٹی کے مکین محصور فلسطین کے خلاف ایک نئی جنگ مسلط کردی ہے اور اس نے حماس کے نام پر پیر کے روز مختلف اہداف کو فضائی بمباری میں نشانہ بنایا ہے.

برطانوی نشریاتی ادارے نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی کے تمام علاقے میں حماس کے اہدا ف کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے. اس نے غزہ شہر کے مغرب میں حماس کے ایک بحری ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے لیکن ان دونوں جگہو ں کو پہلے ہی خالی کروا لیا گیا تھا اور حماس نے کئی گھنٹے پہلے غزہ کے مکینوں کو اسرائیل کے فضائی حملوں کے بارے میں خبردار کردیا تھا.

قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسرائیل کی جانب فلسطینی علاقے سے راکٹ حملے کے بعد سخت ردعمل کی دھمکی دی تھی. اسرائیلی فورسز کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے راکٹ فائر کیے جانے کے بعد فضائی کارروائی کی ہے رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اہم شہروں میں قائم بم شیلٹرز کو عوام کے لیے کھول دیا ہے اور سول دفاعی انتظامیہ نے کھیلوں کے ٹورنامنٹ اور جنوبی اسرائیل میں عوام ٹرانسپورٹ کو بھی منسوخ کر دیا ہے. امریکا کے دورے پر موجود اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جس کواسرائیل برداشت نہیں کرے گا اس کو میںبرداشت نہیں کروں گا‘ اسرائیل پوری طاقت سے جواب دے گا ہم اپنی ریاست کے دفاع کے لیے جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کریں گے.